کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 327
کھڑے ہو کر مٹی دی، روایت کیا اس کو دار قطنی نے اور بزار کی روایت(سب السلام :ص ۱۴۷ج۲)میں ہے کہ قبر کے سر کے پاس کھڑے ہو کر مٹی دی۔ علمائِ حنفیہ وشافعیہ نے لکھا ہے کہ پہلی بار میں منھا خلقنکم اور دوسری بار میں فیھا نعیدکم ۔ اور تیسری بار میں منھا تکرجکم تار ۃ اخری پڑھا مستحب ہے۔ مسند احمد بن حنبل میںاس بارے میں ایک حدیث [1]ضعیف آئی ہے، پھر قبر کو کوہان شتر کی طرح بنائیں ۔بخاری میں سفیان تمار سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مستم یعنی کوہان شتر کی طرح بنائی ہوئی دیکھا تھا۔ پھر قبر پر پانی چھڑکیں ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر ایک مشک پانی چھڑ کا گیا تھا، اور جس نے پانی چھڑکا تھا وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے، سر کی طرف سے شروع کر کے پیر تک پہنچا یا، روایت کیا اس کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں۔ (کذانی المشکوٰۃ ) قبر پر پانی چھڑکنے کے بارے میں اور بھی حدیثین آئی ہیں۔ پھر سب لوگوں کو چاہیے کہ قبر کے پاس کھڑے ہو کر میت کے واسطے دعا کریں۔ کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کرے، اور اس کو منکر نکیر کے سوال کے جواب میں ثابت قدم رکھے۔ ابو داود میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو اس پر ٹھہرتے اور لوگوں سے فرماتے کہ اپنے بھائی کے واسطے دعائِ مغفرت کرو۔ اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کا اللہ تعالیٰ سے سوال کرو۔ اس واسطے کہ اس وقت اس سے
[1] قال الفاری فی الموقاۃ (ص ۷۶ج۴ملتانی) وردی احمد باسناد ضعیف انہ یقول مع الاولیٰ منھا خلقنکم ومع الثانیہ وجیھا بعید کم ومع الثالثۃ ومنھا تخرجکم تارۃ اخری حضرت مصنف نے لکھا ہے اور ’’ایک حدیث ضعیف میں میت کو قبر میں رکھنے کے وقت بھی اس آیت کا پڑھنا آیا ہے۔فتاویٰ نذیر یہ(ص۴۱۷ج۱۔مصحح)