کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 326
کے فعل سے ثابت ہوا کہ میت کو قبلہ کی طرف سے قبر میں داخل کرنا چاہیے، اور یہی مذہب ہے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا، لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث ضعیف ہے، اور ترمذی نے جو اس حدیث کو حسن کہا ہے، سو اس پر محدثین نے انکار کیا ہے، ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اثر صحیح ہے۔
کوئی روایت مرفوع صحیح نہیں چند آثار ہیں ’’ال
(تلخیص:ص۱۲۹ج۲،المغنی:ص۳۷۷ج۲)
میت اگر عورت ہے تو قبر میں داخل کرنے کے وقت قبر پر پردہ کرنا چاہیے اور اگر مرد ہے تو پپردوہ نہیں کرنا چاہیے۔اس بارے میں کئی روایتیں آئی ہیں۔ میت کو جب قبر میں داخل کریں۔ تو کہیں بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے(سبل السلام ص ۱۴۴ج۲ ، تلخیص ص۱۲۹ ج۲، نیل ص۸۲ج۴) کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تم لوگ مردوں کو قبر میں رکھو تو کہو بسم اللہ علی ملۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ روایت کیااس کو احمد اور ابوداود اور نسائی نے ۔ اور صحیح کہا اس کو ابن حبان نے، اور ایک روایت میں بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کہنا بھی آیا ہے ۔ میت کو لحد میں لٹا کر اس کو قبلہ کی طرف متوجہ کر دیں ، اور انتشار کے خیال سے جو کفن کو گرہ دیا تھا۔ سواب کھول دیں، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہا کا ایک لڑکا مر گیا تو انھوں نے اپنے غلام کو کہا کہ اس کو لے جا کر دفن کرو، اور جب اس کو لحد میں رکھنا تو کہنا بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اس کے سر اور پیر کی گرہ کھول دینا روایت کیا اس کو طحاوی نے شرح معافی الآثار (ص۲۹۲ج۱) میں۔ پھر کچی اینٹوں کو کھڑی کر کے لحد کو بند کریں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لحد کچی اینٹوں سے بند کی گئی تھی، امام نووی نے مسلم کی شرح میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لحد نو اینٹوں سے بند کی گئی تھی۔ جب لحد بن ہو جائے تو عورت کی قبر سے پردہ ہٹالیں اور آہستہ آہستہ مٹی گرائیں ۔ اور سب لوگ دونوں ہاتھوں سے تین تین بار مٹی دیں، عامر ابن ربیعہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے جنازہ کی نماز پڑھی اور ان کی قبر پر آئے پس تین بار دونوں ہاتھوں سے