کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 325
جائے روایت کیا اس کو ابن ابی شیبہ نے اور اسناد اس کی صحیح ہے ۔[1]ابو اسحاق کی حدیث اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے قول سے ثابت ہوا کہ میت کو قبر کے پائتانہ سے قبر میں داخل کرنا چاہیے، اور یہی مذہب ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور اکثر اہلِ علم کا اور میت کو قبلہ کی طرف سے بھی قبر میںداخل کرنا حدیث میں آیا ہے، جامع ترمذی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک قبر میں داخل ہوئے اور آپ کے لیے چراغ جلایا گیا پس آپ نے میت کو قبلہ کی طرف سے لیا، کہا ترمذی[2]نے کہ یہ حدیث حسن ہے اور مصنف[3] ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یزید بن مکفف کو قبلہ کی طرف سے قبر میں داخل کیا ۔نیز اسی کتاب میں ہے کہ ابن الحنفیہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو قبلہ کی طرف سے قبر میں داخل کیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث اور حضرت علی رضی اللہ عنہ
[1] قال الحافظ فی الدرایۃ (ص۱۴۸)وروی ابن شاھین من حدیث انس رفعہ یدخل میت من قبل رجلیہ ویسل سلا واسنادہ ضعیف ورواہ ابن ابی شیبۃ باسناد صحیحح لکنہ موقوف علی انس انتھیٰ
[2] قال الزیلعی فی تصب الرایۃ(ص۲۶۳) وانکر علیہ لان مدارہ علی الحجاج ابن ارطاۃ وھو مدلس ولم یذکر سما عاً قال ابن القطان ومنھا ل بن خلیفۃ ضعفہ ابن معین وقال البخاری رحمۃ اللہ علیہ فیہ نظر انتھٰی۔
[3] قال ابن الترکمانی فی الجوھر النقی(ص۲۷۹ج۱) وفی المحلی لا بن حزم صح عن علی انہ ادخل یزید بن المکفف من قبل اقبلۃ وعن ابن الحنفیۃ انہ ادخل ابن عباسؓ من قبل اقلبلۃواخرج عبد الرزاق فی مصنفہ ادخال علی ابن المکفف من جھۃ القبلۃ بسند صحیح ثم قال وبہ ناخذ انتھٰی