کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 324
نکلے تو ٹوٹنے نہ پائے، جو ہڈی نکلے، اس کو بحفاظت تمام پھر اسی قبر میں دفن کر دینا چاہیے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ کی ہڈی کا توڑنا ایسا ہے جیسے زندہ کی ہڈی کا توڑنا۔ روایت کیا اس کو ابو داود نے ، مردہ کو لحد میں رکھنے کے واسطے بقدر ضرورت دو یا تین یا چار آدمی قبر میں داخل ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں چار آدمی داخل ہوئے تھے۔ عورت کی قبر میں اس کے محرم لوگ داخل ہوں اور عورت کی قبر میں اس کا شوہر بھی داخل ہو سکتا ہے، اگر محرم یا شوہر موجود نہ ہوں تب غیر محرم داخل ہوں۔ فقہائِ حنفیہ نے لکھا ہے کہ غیر محرم میں جو بوڑھے ہوں وہ عورت کی قبر میں داخل ہوں اور اگر بوڑھے موجود نہ ہوں تو جوانوں میں جو صالح ودیندار ہوں وہ داخل ہوں۔
(کذافی الطحطاوی :ص۳۸۱ ج۱)
میت کو قبر میں قبر کے پائتانہ کی طرف سے داخل کرنا سنت ہے، ابو داود میںابو اسحق سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن یزید نے میت کو قبر کے پائتانہ سے قبر میں داخل کیا اور کہا کہ یہ سنت ہے، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے داریہ(ص۱۴۸) میں لکھا ہے کہ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں، اور حافظ زیلعی نے نصب الرایہ(ص ۳۶۲) میں لکھا ہے کہ اس حدیث کو بیہقی نے بھی روایت کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہے[1] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مردہ قبر کے پائتانہ سے قبر میں داخل کیا
[1] قال الزیلعی فی نصب الرایۃ ورواہ البیھقی وقال اسناد صحیح وھو کا لسند لقولہ من السنۃ انتھی ۔ فان قلت فی سند ھذا الحدیث ابو اسحاق وھو السیعی وکان قد اختلط فی اخر عمر ہ قلت نعم لکن رواہ عند شعبۃ وھو لا یحمل من المشائخ الا صحیح حدیثھم کما صرح بہ الحافظ ابن حجر فی الفتح الباری (ص۱۵۰ج۱) فان قلت ابو اسحق اسبیعی مدلس ایضا قلت روایۃ شعبۃ عن ابی اسحاق اسبعی محمولۃ علی السماع وان کانت معنعنۃ قال الحافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فی طبقات المدلسین قال البیھقی وروینا عن شعبۃ انہ قال کفیتکم تدلیس ثلثۃ الا عمش وابی اسحاق وقتادۃ قال احافظ فھذہ قاعد ۃ جیدۃ فی احادیث ھؤلاء الثلثۃ انھا جاء ت من طریق شعبۃ دلت علی السماع ولو کانت معنعننۃ انتھٰی