کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 323
قبر دو قسم کی کھودی جاتی ہے ، ایک بغلی اور دوسری صندوقی ،بغلی اس کو کہتے ہیں
جس میں میت کے رکھنے کی جگہ قبلہ کی دیوار میں زمین سے لگا کر کھودی جاتی ہے اس کو عربی میں لحد کہتے ہیں اور صندوقی اس کو کہتے ہیں جس میں میت کے رکھنے جگہ بیچ میں بنائی جاتی ہے اس کو عربی میں شق کہتے ہیں ۔ بغلی اور صندوق دونوں قسم کی قبر بنا نا جائز ہے، مگر بغلی اولیٰ وافضل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بغلی بنا گئی تھی، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الموت میں وصیت کی کہ میرے لیے بغلی قبر بنا نا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بغلی بنا گئی تھی[1]۔ روایت کیا اس کو مسلم نے،مسند احمد اور ابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ[2] سے روایت ہے کہ مدینہ میں دو شخص قبر کھودنے والے تھے، ایک بغلی کھودتا تھا اور ایک صندوقی ،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو صحابہ نے دونوں شخص کے پاس آدمی بھیجا کہ جو پہلے آئے وہی آپ کے لیے قبر کھودے۔ پس پہلے وہ شخص پہنچا جو بغلی قبر کھودتا تھا، اور آپ کے لیے بغلی قبر کھو دی گئی، اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ[3]اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھی بغلی قبر کھو دی گئی تھی۔
دونوں قسم کی قبر میں میت کے رکھنے کی جگہ خوب کشادہ ہونی چاہیے، کہ اس میں با فراغت بلا تنگی کے رکھا جائے، قبر کھودنے میں بہت احتیاط کرنی چاہیے، مردہ کی کوئی ہڈی
[1] اخرجہ ابن ابی شیبۃ وابن المنذر کذافی التلخیص(ص ۱۲۳)
[2] رواہ احمدو ابن ماجہ من حدیث انس واسنادہ حسن کذافی التلخیص (ص۱۲۸ ج۲)
[3] رواہ ابن ابی شیبۃ کذافی التلخیص(ص۱۲۷ج۲) وافی الدرایۃ (ص۱۴۸) ولا بن ابی شیبۃ عن مالک عن ابی عمر الحد للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ولا بی بکر وعمر وھذا من اصحح الاسانید منہ رحمہ اللہ تعالیٰ۔