کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 297
طرف سے اٹھانا چاہیے، علمائِ دین لکھتے ہیں ۔
کہ جنازہ کو اس کے چاروں طرف سے اٹھانے کی صورت یہ ہے [1] کہ پہلے جنازہ کے سر کے داہنے طرف کو اپنے داہنے کندھے پر اٹھائے اور کچھ دور لے چلے، پھر پائتا نہ کے داہنے طرف کو اپنے داہنے کندھے پر اٹھائے، اور کچھ دور لے چلے پھر جنازہ کے سرکے بائیں طرف کو اپنے بائیںکندھے پر اٹھائے اور کچھ دور لے چلے، پھر پائتانہ کے بائیں طرف کو اپنے بائیں کندھے پر اٹھائے اور کچھ دور لے چلے۔
جنازہ کو سرعت اور تیزی کے ساتھ لے چلنے کا حکم ہے،بخاری اور مسلم کی ایک حدیث میں ہے اسرعوا بالجنازۃ ۔یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جنازہ کو تیزی کے ساتھ لے چلو۔
جنازہ کے ساتھ عوتوں کو جانا جائز نہیں ہے،حضرت انس سے روایت ہے[2]کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ،تو آپ نے عورتوں کو دیکھ کر ان سے پوچھا ،کیا جنازہ کو اٹھاؤگی، انھوں نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا کیا تم دفن کرو گی، انھوں نے کہا نہیں۔ آ پ نے فرمایا: تم لوٹ جاؤ گنہگا ر ہو کر۔(رواہ ابو یعلیٰ)
جنازہ کے ساتھ آگ لے جانا نہیں چاہیے، یہ جاہلیت کی رسم ہے،اور جس جنازہ کے ساتھ نوحہ کرنے والی عورت ہو، اس کے ساتھ جانا نہیں چاہیے۔حضرت ابوبردۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ جب مرنے لگے تو انھوں نے وصیت کی کہ میرے ساتھ
[1] قال محمد بن الحسن فی الکتاب الاثار وصفۃ انن یبدوالرجل فیضع یمین البیت المقدم علیٰ یمینہ ثم یضع یمن المیت المؤخر علیٰ یمینہ ثم یعود الیٰ المقدم الا یسر فیضعہ علی بسارہ وھذا قول ابی حنیفہ انتھٰی
[2] اس روایت کو حافظ نے( فتح الباری ۰ص ۶۷۹ ج ۱) میں ذکر کیا ہے۔