کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 291
سے قدم تک ہونا چاہیے، جیسا کہ زندہ عورتوں کو اتنا لمبا کرتہ پہننا مشروع درست ہے اور خمار یعنی سر بند کا طول اور عرض [1]اس قدر ہونا چاہیے کہ عورت کا سر مع اس کے کے اس میں چھپ سکے۔
عورتوں کے کفنانے کا طریقہ
کفنانے سے پہلے مرد کی طرح عوررت کے سجدہ کی جگہوں پر بھی کافور ملنا چاہیے، اور حنوط یا عطر استعمال کرنا چاہیے، اور عورت کے سر کے بالوں کی تین چوٹیاں[2] بنا کر پیچھے ڈال دینا۔چاہیے ، سر کے آگے کے بالوں کی ایک چوٹی بنائی جائے، اور سر کے دونوں جانب
[1] حنفی مذہب کی بعض کتابوں میں جو یہ لکھا ہے کہ دامنی یعنی سر بدن کا چوڑان ایک بالشت اور لمبان دو باتھ ہونا چاہیے۔ سو یہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ایک بالشت چوڑے سر بند سے سر مع بالوں کے چھپ نہیں سکتا یہی وجہ ہے کہ مذہب حنفی کی ایک کتاب مفتاح الصلوٰۃ میں لکھا ہے کہ ’’ایک بالشت چوڑی دامنی سے عورت کا سر چھپ نہیں سکتا؟ پس دامنی کو بقدر ضرورت چوڑی ہونا چاہیے، جس کی زیادہ سے زیادہ حد دو بالشت ہونی چاہیے۔
[2] ابن حبان کی روایت میں ہے اغسلنھا ثلاثا اوخمسا اوسبعا وجعلن لھا ثلثۃ قرون۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(ان عورتوں کو جو آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں) ان کو غسل دو تین بار، پانچ باریا سات بار اور ان کے بالوں کی تین چوٹیاں بناؤ اور سعید بن منصور کی روایت میںہے ۔عن ام عطیۃ قالت قال لنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اغسلنھا وتراوا جعلن شعرھا ضفائر یعنی ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو غسل دو طاق یعنی تین بار یا پانچ بار یا سات بار اور ان کے بالوں کی چوٹیاں بناؤ ۔ان دونوں روایتوں کو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے۔ ان دونوں روایتوں سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے بالوں کی تین چوٹیاں بنانی چاہییں اور صحیح بخاری اما عطیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے۔ نصفرنا شعرھا ثلثۃ قرون والقینا ھا اور ایک روایت میں ہے کہ ضفرنا شعر بنت النبی صلی اللہ علیہ وسلم تعنی ثلثۃ قرون وقال وکیع عن سفیان ناجتھا وقوینھا۔ یعنی ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں اور ان چوٹیوں کو ان کے پیچھے ڈال دیا ۔ پس حدیث مرفوع اور صحابیہ عورتوں کے فعل سے ثابت ہوا کہ میت عورت ہو تو اس کے سر کے بالوں کی تین چوٹیان بنا کر پیچھے ڈال دینا چاہیے اور یہی مذہب ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہما کا اور فقہائِ حنفیہ کہتے ہیں کہ میت عورت ہوتو اس کے بالوں کی دو چوٹیاں بنا کر اس کے سینے پرڈال دیے جائیں،لیکن اس کا کوئی ثبوت نظر سے نہیں گزارانہ کسی حدیث مرفوع سے اور نہ کسی صحابہ یا صحابیہ کے قول وفعل سے علاہ عینی حنفی اپنے مذہب کی تائید میں لکھتے ہیں۔’’اگر تم کہو کہ ابن حبان کی حدیث میں آیا ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بالوں کی تین ضفیرہ بنانے کا انکار نہیں کرتے ہیں تاکہ ہم لوگوں پر یہ حدیث حجت ہو ہم لوگ تو بس ضفیروں کو پیچھے ڈالنے کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ضفیروں کو پیچھے نہیں ڈالنا چاہیے ،بلکہ سینہ پر ڈالنا چاہیے ،کیونکہ ضفیروں کا پیچھے ڈالنا زینت میں داخلہ ہے