کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 286
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن اُبی کا جب انتقال ہوا تو اس کے بیٹے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ اپنا کرتا مجھے عنایت فرمائیے ،میں اس اپنے باپ کو کفناؤں گا، آپ نے ان کو اپنا کرتا دے دیا۔
رہی یہ بات کہ مردوں کو تین لفافے میں کفنانا افضل ہے یا کرتے اور ازار اور لفافے میں، پس واضح ہو کہ فردوں کو تین لفافے میں کفنانا افضل ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین لفافے ہی میں کفنائے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر اہلِ علم صحابہ رضی اللہ عنہم وغیرہم کا اسی پر عمل ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے زندیک بھی مردوں کو تین لفافہ ہی میں کفنانا افضل ہے۔[1]
اگر میت کو کرتے اور ازار اور لفافہ میں کفنانا ہو تو کرتے اور ازار کا طول کتنا ہونا چاہیے؟ سو واضح ہو کہ عامہ فقہائِ حنفیہ لکھتے ہیں کہ میت کا کرتا گردن سے قدم تک ہونا چاہیے۔ لیکن مولانا ثناء اللہ صاحب پانی پتی مالا بدمنہ میں لکھتے ہیں۔
’’مردراسہ پارچہ مسنون است بقول ابی حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ یکے کفنی تانصف ساق ودوچادر ازسرتا قدم۔‘‘
’’یعنی مرد کے لیے تین کپڑے مسنون ہیں بقول امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ایک کفنی نصف ساق تک اور دوچادریں سر سے قدم تک۔‘‘
میں کہتا ہوں کہ ظاہر یہی ہے کہ میت اگر مرد ہے تو اس کا کرتانصف ساق تک ہونا چاہیے رہی یہ بات کہ میت کا کرتا کیسا ہونا چاہیے۔[2]
[1] نفیہ کے نزدیک مردوں کا کرتا اور ازار اور لفافہ میں کفنانا افضل ہے، ملا علی قاری نے مرقاۃ (ص ۳۴ج۴) میں بحوالہ مواہب لکھا ہے قال مالک والشافعی واحمد یستحب ان تکون الثلاث لفائف لیس فیھا قمیص ولا عمامۃ وقال الحنفیۃ الا ثواب الثلاثۃ ازاد رقمیص ولفافۃ انتھٰی
[2] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔