کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 284
اپنے مردوں کو کفناؤ [1]۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفن سفید ہونا بہتر ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔(مسلم ) اچھے کفن سے مطلب یہ ہے کہ عدد اور طول و عرض میں کامل اور سنت کے مطابق ہو اور قیمت میں اوسط درجہ کا ہو، اور پاک وصاف اور ساتر ہو، اچھے کفن سے یہ مطلب نہیں ہے کہ بیش قیمت ہو،کیونکہ بیش قیمت کفن دینے سے ممانعت آئی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفن میں حدسے نہ بڑھو۔(یعنی بیش قیمت کفن نہ دو) اس واسطے کی وہ بہت جلد چھین لیا جائے گا۔(ابو داود) (یعنی گل سٹر جائے گا) کفن کے واسطے نیا کپڑا ہونا ضروری نہیںہے، پرانے اور مستعمل کپڑے میں بھی مردوں کو کفنانا جائز ودرست ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی ذینب رضی اللہ عنہا کے کفن میں اپنا مستعمل تہبند دیا تھا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے مرنے کے وقت اپنے اس کپڑے کی طرف اشارہ کر کے جس کو وہ پہنے ہوئے تھے فرمایا کہ میرے اس کپڑے کو دھو لینااور دو نئے کپڑے لے لینا اور مجھے ان ہی پرانے اور نئے کپڑوں میں کفنانا،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا: آپکا یہ کپڑاتو پرانا ہے، آپ نے فرمایا: بہ نسبت مردے کے زندہ نئے کپڑے کا زیادہ مستحق ہے۔(بخاری) اپنی زندگی میں اپنے واسطے کفن تیار رکھناجائز ہے،بخاری کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز ایک اچھی چادر پہن کر باہر تشریف لائے، ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چادر مجھے عنایت فرمائیے،لوگوں نے اس سے کہا تم نے اچھا نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خواہش ورغبت سے پہنا تھا۔اور تم کو معلوم ہے کہ آپ کسی سائل کا سوال رد نہیں فرماتے ، اس شخص نے کہا میں نے اس کو پہننے کے واسطے نہیں مانگا ہے،بلکہ میں نے اس کو اپنے کفن سے واسطے مانگا ہے۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنے مرنے کے وقت صوف کا ایک پرانا جببہ نکلوایا
[1] ابوداود ،ابن ماجہ ،ترمذی اور امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے۔