کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 282
کو مل دیا جائے اور ناک کے تنھنوں میں انگلی پھرائی جائے۔ فائدہ: تین بار غسل دینے کے بعد میت کی شرمگاہ سے کوئی شے خارج ہو تو اس کا دھودینا کافی ہے یا پھر سے غسل دینا چاہیے؟ اس بارے میں علماء کے دو قول ہیں حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ دھودینا کافی ہے، پھرسے غسل دینے کی ضرورت نہیں،اور یہی قول ہے علماء ِ حنفیہ کا، اور محمد بن سیر ین رحمۃ اللہ علیہ [1] کہتے ہیں کہ تین بار غسل دیا ئے جائے۔ اگر تین بار غسل دینے کے بعد کوئی شے خارج ہو تو پانچ بار غسل دیا جائے۔ اور اگر پانچ بار غسل دینے کے بعد کوئی شے خارج ہو تو سات بار غسل دیا جائے، یہ محمد بن سیرین وہ شخص ہیں جو تجہیز وتکفین کے احکام ومسائل کو تمام تابعین سے زیادہ جاننے والے تھے،اور غسل دینے کا طریقہ ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے سیکھا تھا۔ فائدہ: کوئی مسلمان مر جانے کے بعد نجس وناپاک نہیں ہوتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنے مردوں کو نجس مت کہو،کیونکہ مومن نجس نہیں نہ زندگی کی حالت میں اور نہ مرنے کے بعد، روایت کیا اس کو سعیدبن منصور نے، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے شرح البخاری میں لکھا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہے، اور یہ اثر مرفوعاً بھی روایت کیا گیا ہے۔
[1] ابن سیرین کے قول کی تائیدام عطیہ کی حدیث سے ہوتی ہے جو (ص۲۵) میں گزر چکی ہے۔ مصحح