کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 274
مجرد(یعنی محض، موت کی خبر دینا، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہص کو اور صحابہص نے باہم ایک دوسرے کو دی ہے منع نہیں۔ فصل کوئی شخص مر گیا، اور اس نے اپنی بیوی کا دین مہراد نہیں کیا، اور کچھ مال بھی نہیں چھوڑا تو اس صورت میں اس کو بیوی اگراپنا دین مہر خوشی سے معاف کر دے تو بڑے ثواب کی بات ہے، اور اپنے شوہر متوفی پر بہت بڑا احسان کرنا ہے، اور اگر مال چھوڑ گیا ہے، تو اس صورت میں اس کی بیوی سے خواہ مخواہ دین معاف کرانا جائز نہیں،بلکہ اس صورت میںورثاء کو لازم ہے کہ اس کی بیوی کا دین مہر اور دوسرے قرض خواہوں کا قرض فوراًادا کر دیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفس المومن معلقہ بدینہ حتی یقضی عنہ۔ یعنی مومن کی روح اس کے قرض کے ساتھ معلق رہتی ہے یہاں تک کہ اس کا قرض اس کی طرف سے اس کا قرض نہ ادا کیا جائے۔(ترمذی) محمدبن عبد اللہ بن حجش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں شہید کیا جائے، پھر زندہ ہو ، پھر اللہ کی راہ میں شہید کیا جائے پھر زندہ ہو، پھر اللہ کی راہ میں شہید کیا جائے اور اس پر قرض ہو تو وہ جنت میں نہیں داخل ہو گا۔ یہاں تک کہ اس کا قرض ادا کیا جائے۔(مسند احمد) نیز سعد بن اطول سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ