کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 270
علمائے حدیث نے ان حدیثوں میں اس طرح جمع وتوفیق بیان کی ہے کہ جو شخص موت سے غافل نہ ہو اور مرنے کے لیے ہر وقت تیار ومستعد وآمادہ رہتا ہو، اس کے لیے ناگہانی موت اچھی ہے اور جو شخص ایسا نہ ہو اس کے لیے اچھی نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم فائدہ: جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کی موت بہت اچھی ہے۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، جو شخص جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو مرے گا اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنہ سے بچائے گا۔‘‘(ترمذی) یہ حدیث اگر چہ ضعیف ہے لیکن اس کی تائید متعدد وحدیثوں سے ہوتی ہے۔[1] الحمد للہ کہ میرے والد مرحوم نے جمعہ ہی کے دن بعد نمازِ جمعہ اس وار نا پائدار سے دار البقا کو رحلت فرمائی تھی اور وہ جمعہ بھی رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا جمعہ تھا۔ غفر اللہ لہ ورضی عنہ ۔ دوشنبہ کے دن کی بھی موت اچھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شنبہ ہی کے دن انتقال فرمایا ہے، اسی وجہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہا نے اپنے مرض الموت میں دو شنبہ کے دن اپنے مرنے کی تمنا ظاہر کی تھی ،مگر ان
[1] قال الخافظ فی افتح (ص۴ج۲) بعد ذکر ھذا الحدیث فی اسنادہ ضعف و خرجہ ابو یعلی من ھدیث انس نحوہ واسنادہ اضعف انتھی ۔ وفی تنقیح الرواۃ وللحدیث عند الببیھقی وابی نعیم وغیرھما طرق یشد بعضھا بعضاً انتھی۔ وفی المرقاۃ شرح المشکوٰۃ (ص۲۴۲ج۳) خرج ابو نعیم فی الحلیۃ عن جابر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من مات یوم الجمعۃ اولیلۃ الجمعۃ اجیر من عذاب القبر وجاء یوم القیامۃ وعلیہ طابع الشھداء اخرج حید فی ترغیبہ عن ایسا بن بکیر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال من مات یوم الجمعۃ کتب اجر مثھید ووقی فتنۃ القبر واخرج من طریق اببن جریج عن عطاء قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما من مسلم اومسلمۃ یموت فی یوم الجمعۃ اولیلۃ الجمعۃ الا وقی عذاب القبر و فتنۃ القبر ولقی اللہ ولا حساب علیہ رجاء یوم القیمۃ ومعہ شھود یشھدون لہ اوطابع وھذا ھدیث لطیف صرح فیہ بنفی الفتنۃ والعذاب معا انتہٰی ۔