کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 264
باب مُحْتَضَرْ[1] کے احکام میں جب کوئی شخص مرنے کے قریب ہو تو سنت ہے کہ اس کو قبلہ کی طرف متوجہ [2] کر دیں یعنی دا ہنی [3]کروٹ پر اس طرح لٹائیں کہ اس کا منہ قبلہ کی طرف ہو، اور اگر کسی وجہ سے اس طرح نہ لٹا سکیں تو چت لٹائیں، اس طرح پر کہ اس کے پیر قبلہ کی طرف ہوں ،اورر سر کے نیچے تکیہ یا کوئی اور چیز رکھ کر اونچا کر دیں کہ منہ قبلہ کی طرف متوجہ ہو جائے۔ اس طرح لٹانے میں بھی سنت ادا ہو جائے گی، اگر قبلہ کی طرف متوجہ کرنے میں مریض کو تکلیف ہو، تو جس حالت پر ہو اسی حالت پر اس کو چھوڑ دیں۔ اس کو کلمہلاالہ الا اللہ کی تلقین کریں،یعنی اس کے پاس بیٹھ کر یہ کلمہ بآواز بلند
[1] جو شخص مرنے کے قریب ہو اس کو محتضر کہتے ہیں۔ [2] عن ابی قتادۃ ان البرائء ببن معرود ادصی ان یوجہ للقبلۃ اذا احتضرفقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصابب الفطرۃ، رواہ البیھقی والحاکم کذانی النیل(ص ۲۳ج۴ مصری) فقال الحافظ فی الدرایۃ(ص۱۴۰) اخرجہ الحاکم وقال صحیح(ص۱۲) [3] لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا اویت مصجعک فتوضا وضوک للصلوۃ ثم اضطجع علی شقک الا یمن قول اللھم انی اسلمت نفسی الحدیث وجی اخرہ فان مت من لیلتک فانت علی الفطرۃ۔(بخاری: ص۹۳۴ ج۲، مسلم :ص۳۴۸ج۲)