کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 260
کتاب الجنائز کا پہلا باب، باب الاحتضار ہے، جس میں احتضار کے مسائل لکھتے جاتے ہیں۔ لیکن اس باب میں محتضرین کی عبرت خیزحکایات بھی شامل کر لی جائیں تو یہ باب اس قابل ہو جاتا ہے کہ کتاب الجنائز کے نام سے علیحدہ اس کے لیے ایک مستقل کتاب لکھی جائے ،چنانچہ محدث ابن ابی الدنیا نے اس خصوص میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام کتاب المحتضرین ہے، اس کتاب میں محدث ممدوح نے احتضار کے متعلق تمام احادیث وروایات کو جمع کیا ہے۔ اور محتضرین کی نتیجہ خیز وعبرت انگیز حکایات اور سلفِ صالحین کے احتضار کے وقت کے حالات لکھے ہیں، جن کر پڑھ کر بہت کچھ عبرت ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تلخیص میں اس کتاب سے بعض روایتیں نقل کی ہیں، ابن ابی الدنیا بغداد کے ایک مشہورمحدث ہیں، حافظ ابن ابی حا تم رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے والد حافط ابو حاتم وغیرہما نے آپ سے حدیثیں روایت کی ہیں، خلفائے عباسیہ کے متدد اولاد کی تادیب وتعلیم آپ کے متعلق کی گئی تھی، معتضد باللہ اورمکتفی باللہ کی تادیب وتعلیم کے وقت دربار خلافت سے آپ کو روزانہ پندرہ دینار ملتے تھے، آپ کی تصنیفات کی تعداد سو سے متجاوز ہے ۔ ۲۰۸ھ میں ولادت اور ۲۸۲ھ میں آپ کی وفا ت ہوئی۔
محدث ابن ابی الدنیا کے بعد محدث طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس موضوع پر کتاب المحتضر نام ایک کتاب لکھی، ابیات التبثیت کی بعض شروح میں اس کتاب سے بعض روایتیں منقول ہیں۔ طبرانی رحمۃ اللہ علیہ ایک بہت بڑے جلیل القدر کثیر التالیف محدث ہیں، آپ کی تالیفات میں معجم کبیر اور اوسط اور صغیر بہت مشہور ہیں، استاذ ابن العمید کہتے ہیں کہ وزارت دریاست کی حلاوت وخوشی جو مجھے حاصل ہے، اس کے برابر دنیا میں کسی کی خوشی وحلاوت کو نہیں سمجھتا تھا، یہاں تک کہ میں نے محدث طبرانی اور محدث ابو بکر جعانی کا مناظرہ دیکھا، یہ مناظرہ میرے سامنے ہوا، اس مناظرہ میں طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے جعانی دونوں ایک دوسرے پر غالب ہوتے رہتے تھے، طبرانی اپنی کثرتِ حفظ کی وجہ سے اور جعانی اپنی فطنت اور جودت طبع کے سبب سے، مناظرہ ہوتے ہوتے دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں ، جعانی نے کہا یرے پاس ایک ایسی حدیث ہے کہ دنیا میں بجز میرے کسی کے پاس نہیں طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا لاؤ پیش کرو،