کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 209
سے ایک روایت میں آیا ہے،بلکہ مجتبیٰ میں لکھا ہوا ہے کہ ابو یوسف چھ تکبیروں کے قول سے رجوع کر کے بارہ تکبیروں کے قائل وعامل ہو گئے تھے، اور بعض علمائِ حنفیہ نے جو یہ لکھا ہے کہ اِ ن دونوں اماموں نے بارہ تکبیروں پر عمل حق جان کر نہیں کیا تھا ،بلکہ محض خلیفہ کی اطاعت کرتے ہوئے کیا تھا صحیح نہیں ہے۔ اولاً اس وجہ سے کہ اس پر کوئی دلیل نہیں ہے ثانیا : اس وجہ سے کہ اِ ن دونوں اماموں سے ایک روایت برہ تکبیروں کی بھی آئی ہے ،بلکہ امام ابو یوسف کا چھ تکبیروں سے رجوع منقول ہے۔کما مر سوال:11کیا امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بعد مشائخ حنفیہ میں سے کسی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے بارہ تکبیروں کے قول پر عمل کیا ہے۔ یا عمل کرنے کو مختار بتایا ہے۔؟ جواب: ہاں متعد د مشائخ حنفیہ نے نمازِ عید الفطر میں ابن عباس کے بارہ تکبیروں کے قول پر عمل کرنے کو مختار اور بہتر بتایا ہے۔ ردا لمختار میں ہے۔ ذکر غیر واحد من المشائخ ان المختار العمل بروایۃ الزیادۃ ای زیادۃ تکبیرۃ فی عید الفطر وبروایۃ النقصان فی عبد الاضحی عملا بالروایتین وتخفیفا بالاضحی لا شتغال الناس بالاضاحی انتھٰی سوال12: یہ تو معلوم ہوا کہ اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم ،تابعین وائمہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہ وعامہ مسلمین کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا ۔ اب سوال یہ ہے کہ چھ تکبیروں پر کتنے صحابہ کا عمل تھا اور وہ کون کون سے صحابی ہیں۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے اِ ن دونوں فریق میں سے کس فریق کا قول حدیث مرفوع صحیح سے ثابت ہے؟ جواب: چھ تکبیروں پر پانچ صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل تھا۔ ازاں جملہ عبد اللہ بن مسعود، حذیفہ، ابوموسیٰ