کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 207
اِ س اثر کو دوسری سند سے بایں لفظ روایت کیا ہے۔ عن ثابت بن قیس قال شھدت عمر بن عبدا لعزیز یکبر فی الاولیٰ سبعا قبل القراء ۃ وفی الاخرۃ خمسا قبل القراء ۃ۔ یعنی ثابت بن قیس کہتے ہیں کہ میں عمر بن العزیز کے ہاں آیا وہ نمازِ عیدین میں پہلی رکعت میں قبل قرأت کے سات اور دوسری رکعت میں قبل قرأت کے پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ سوال 7:جب بنوامیہ سے خلافت منتقل ہر کر بنو العباس میں آئی ۔ تو خلفائِ عباسیہ کا عمل بارہ تکبیروں پر تھایا چھ تکبیروں پر ؟ جواب:خلفاء ِعباسیہ کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا ہدایہ میں ہے ۔لما انتقلت الولایۃ الی بنی العباس امروالسانن بالعمل فی التکبیرات بقول جدھم وکتبوا فی منا شرھم۔ یعنی جب خلافت منتقل ہو کر بنو العباس میں آئی، تو خلفائِ عباسیہ نے یہ حکم جاری کیا کہ تکبیراتِ عیدین کے بارہ میں سب لوگ ان کے جدا مجد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کریں۔ یعنی بارہ تکبیریں کہا کریں۔ اور ظاہر ہے کہ جب خلفائِ عباسیہ نے بارہ تکبیروں پر عمل کرنے کے لیے حکم جاری کیا تو خود ان کا عمل بھی بارہ ہی تکبیروں پر رہا ہو گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم سوال8:ائمہ اربعہ (یعنی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ) میں سے کون کون امام بارہ تکبیروں کے قائل وعامل تھے اور کون کون چھ تکبیروں کے؟ جواب: امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ یہ تینوں امام بارہ تکبیروں کے قائل وعامل تھے۔ فقط امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ چھ تکبیروں کے قائل وعامل تھے۔ قال العراقی وھو مروی عن عمر وعلی وابی ھریرۃ وابی سعید وجابر وابن عمر وابن عباس وابی ایوب وزید بن ثابت وعائشہ وھو قول الفقھاء السبعۃ من اھل المدینہ وعمر بن عبد العزیز والزھری ومکحول وبہ یقول مالک والا وزاعی والشافعی واحمد واسحق انتھی کذافی النیل ۔