کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 193
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ [1] نے تہذیب الاسماء واللغات (ص۱۲۲) مطبوعہ لندن میں اس طرح لکھا ہے ۔ کہ محمد بن نصر نے کہا کہ میں نے بیس اور کئی برسوں تک حدیثیں لکھیں ۔ اور مجھے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں حسنِ ظن نہ تھا۔ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے نیند آگئی تو میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ سے میں نے کہا یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟آپ نے فرمایا نہیں۔ پھر میں نے کہا مالک رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟آپ نے فرمایا ۔مالک کی جو رائے میری حدیث کے موافق ہو اس کو لکھ۔ پھر میں نے کہا شافعی رحمۃ اللہ علیہ کر رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟ پس آپ نے غضبان کی طرح اپنے سر مبارک کو نیچے کر لیا۔ اور فرمایا ۔ تم کہتے ہو شافعی کی رائے۔ اجی وہ رائے نہیں ہے۔ وہ تو ان لوگوں پر ردے جنھوں نے میری سنت کی مخالفت کی ہے۔ امام محمد بن نصر کہتے ہیں کہ میں اس خواب کے بعد مصر میں گیا اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں کو لکھا۔ اب ہمارے مستدل کو چاہیے کہ اس خواب کے ساتھ اپنی تقریر کو ملائیں
[1] قال النووی فی تھذیب الاسماء ذکر الشیخ ابو اسحق فی طبقات الفقھاء عن محمد بن نصر قال کتبت الحدیث بضعا وعشرین سنۃ ولم یکن لی حسن رای فی الشافعی بینا انا قاعد فی مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اغضیت فراء ت النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی المنام فقلت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکتب رای ابی حنیفۃ فقال لا فقلت رای مالک فقال اکتب ما وافق حدیثی فقلت رای الشافعی لیس بالرای بل ھو رد علی من خالف سنتی قال فخرجت اثر ھذہ الرویا الی مصیر وکتبت کتب الشافعی انتھٰی ۔