کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 162
بیعتہ الرضوان میں عورتوں سے مصافحہ کرتے تھے۔ کپڑے کے نیچے سے اور ابن عبد البر نے عطا اور قیس بن ابی حازم کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لیتے تو عورتوں سے مصافحہ نہ کرتے ،مگر اپنے ہاتھ پر کپڑا رکھ کر۔ المختصر بیعت کے وقت مردوں سے مصافحہ کرنا بلاشبہ مسنون ہے علمائے حنفیہ نے بھی اس کی تصریح کی ہے۔ علامہ عینی بنایہ شرح ہدایہ میں لکھتے ہیں۔ ولا باس بالمصافحۃ لانہ المتوارث ای السنۃ القدیمۃ فی بیعۃ وغیرذلک انتھٰی یعنی مصافحہ کرنے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے کیونکہ وہ متوارث ہے یعنی قدیم سنت ہے۔ بیعت وغیرہ میں اور واضح ہو کہ مصافحہ عند الملاقات اور مصافہ عند البیعۃ کی حقیقت شرعیہ ایک ہے۔کیونکہ احادیث میں جیسے مصافحہ عند الملاقات پر مصافحہ کا لفظ وار د ہوا ہے۔ مصافحہ عند البیعۃ پر بھی وارد ہوا ہے۔ اور ان دونوں وقتوں کے مصافحہ کی حقیقت میں شرعاً کچھ فرق ثابت نہیں ہے۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ بیعت کے وقت ایک ہی ہاتھ (یعنی داہنے ہاتھ) سے مصافحہ کا مسنون ہونا احادیث صحیحہ سے صریحہ سے ثابت ہے۔ پس مصافحہ عند البیعۃ کی انھی احادیث سے مصافحہ عند الملاقات کا بھی ایک ہی ہاتھ سے(یعنی داہنے ہاتھ سے) مسنون ہونا آفتاب کی طرح ظاہر ہے۔ اس لیے ہم مصافحہ ملاقات کے ایک ہاتھ سے مسنون ہونے کے ثبوت میں احادیث مصافحہ بیعت کو بھی پیش کر تے ہیں۔ چوتھی روایت صحیح ابو عوانہ میں عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔