کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 140
ضیاء الابصار فی رد تبصرۃ الانظار حماداومصلیا ۔ اما بعد پس واضح ہو کہ مولوی ظہیر احسن صاحب شوق ننمیوینے ان دنوں ایک رسالہ سیر بنگال اور اس کے ساتھ ہمارے رسالہ کا جواب تبصرہ الانظار نام لکھ کر شائع کیا ہے۔ جس کو دیکھ کر اہلِ علم اور اہلِ علم لڑکے تک ہنستے ہیں ۔ہمارے مخالطب حضرتشوق کو رسالہ لکھ کر شائع کرنے سے مطلب ہے ۔ مہملات و خرافات سے ہو بلا سے۔ علماء ہنسیں بلا سے۔ آپ اپنے اس شعر کے پورے عامل ہیں۔ ؎ اے شوق بلا سے نہ ہوں کچھ گل بوٹے جو رنگ ہے اپنا وہ نہ ہر گز چھوٹے اس وقت ہم تبصرہ الانظار کے جواب لکھنے کو بیٹھے ہیں۔ حضرات ناظرین ذرا متوجہ ہو کر بغور وانصاف ملاحظہ فرمائیں۔ قال : تبصرۃ الانظارنی رد تنوریر الابصار اقول: حضرت نیموی ہمارے رسالہ نورالابصار کے جواب کی بابت لامع الانوار کے آخر میں لکھ چکے ہیں۔’’ اس رسالہ کا مستقل جواب لکھنا بوجوہ ذیل نظر انداز کیا گیا ۔اولاً اس وجہ سے کہ ہر رسال قابلِ جواب اور ہر شخص لائقِ خطاب نہیں ہوتا۔ اس رسالہ کے مؤلف کو ئی معروف معروف شخص نہیں الخ‘‘اور انھوںنے ہمارے تنویر الا بصار کا مستقل جواب تبصرۃ الانظار نام لکھ کر شائع کیا ہے۔ پس اب ان سے کوئی پوچھے کہ آپ کا وہ پہلا لکھنا آپ ہی کے قلم سے مردود ہونا یا نہیں۔ صاحبو! بات یہ ہے کہ جب ہمارے پرزور اور زبردست رسالہ نور الابصار کا