کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 121
وکتب کتا باوسلمہ لرجل من اولئک الا حبار واوصاہ ان یسلم للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان ادرکہ فیقال ان ان ابا ایوب من ذریۃ ذلک الرجل حکاہ ابن ھشام فی التیجان واوردہ فی ترجمۃ تبع انتھٰی۔
’’بیان کیا جاتا ہے کہ تبع جب اہلِ حجاز سے غزوہ کیا اور یثرب سے آگے بڑھا تو چار سو عالمِ توریت اس کے طرف نکلے۔ اور بیت اللہ کی تعظیم واجبی سے تبع کو خبردار کیا اور یہ بھی بتایا کہ عنقریب ایک نبی معبوث ہو گا۔ جس کا مسکن یثرب ہو گا۔ پس تببع نے ان کا اکرام کیا اور بیت اللہ کی تعظیم اس طرح پر کی کہ اس پر غلاف چڑھایا اورر اول اول اس تبع نے بیت اللہ پر غلاف چڑھایا ہے۔ اور تبع نے ایک خط لکھ کر ان احبار سے ایک شخص کو دیا اور اسے یہ وصیت کی کہ اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے شہرف یاب ہوتو میرا یہ خط آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دینا۔پس کہا جاتا ہے کہ ابوایوب رضی الله عنہ سی شخص کی ذریت سے ہیں۔‘‘
دیکھو اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ تبع کا مدینہ پر مسلط ہونا اور مدینہ میں چار سو عالم توریت کا موجود ہونا زمانہ بعثت سے پہلے تھا۔ اب مجھ سے یہ بھی سن لیجئے کہ یہ واقعہ زمانہ بعثت سے کتنے پہلے تھا۔ (تفسیر خازن:ص۱۱۵ج۴) میں ہے۔
قال الریاشی کا ن ابو کرب اسعد الحمیری من التبابعۃ ممن امن بالنبی صلی اللہ علیہ وسلم قبل ان یبعث بسبع مائۃ سنۃ ۔
’’ریاشی نے کہا کہ ابو کرب اسعد حمیری تبابعہ سے تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے سے سات سو برس پہلے آپ پر ایمان لایا تھا۔‘‘
پس جب ثابت ہوا کہ تبع کا مدینہ میں آنا اور چار سو عالم توریت مدینہ میں ثھوڑ کر واپس جانا زمانہ بعثت سے سات سو برس پہلے تھا تو اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کے بعد اور ہجرت کے قبل مدینہ کا مصرہونا کیسے ثابت ہوا۔ کیا ضرورہے کہ جب تبع کے