کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 107
قال: صحیح بخاری میں ہے۔ قال عطاء اذا کنت فی قریۃ جامعۃ نودی بالصلوۃ من یوم الجمعۃ فحق علیک ان تشھد سمعت النداء ولم تسمعہ انتھٰی قال الحافظ فی الفتح وزادعبد الرزاق فی ھذا الا ثر عن ابن جریج ایضا قلت لعطاء ما القریۃ الجامعۃ قال ذات الجماعۃ والا میر والد ور المجتمعۃ الآ خذبعضھا ببعض مثل جدۃ۔ اقول : اثر عطاء رحمۃ اللہ علیہ سے ظاہر ہے کہ جمعہ اسی قریہ میں جائز ہے جہاں امیر اور قاضی ہوں اور آپ جامع الآثار کے صفحہ ۹ میںلکھتے ہیں کہ: ’’وہ قصبات وقریٰ کھبیر ہ جہاں بازارہوں حاکم ہو یا نہ ہو وہ بھی حکم مصر میں ہیں۔‘‘ پس پہلے آپ اثر عطا رحمۃ اللہ علیہ کی فکر کر لیجئے۔ اس کے بعد اثر عطا رحمۃ اللہ علیہ کو موجبین جمعہ علی اہل القریٰ کے مقابلہ میں پیش کیجئے۔ الحمد للہ کہ پہلا باب اختتام کو پہنچا ۔ اب یہاں سے دوسرا باب شروع کیا جاتا ہے۔ ختم اللہ تعالیٰ۔