کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 66
بیماری اور وفات:
حضرت مولانا کے فرزند ارجمند پروفیسر محمد صاحب رقمطراز ہیں کہ والد گرامی چند سالوں سے اعصابی مریض چلے آ رہے تھے، تاہم حالت کچھ ایسی تشویشناک نہ تھی۔ 25 ذوالقعدہ 1387ھ بمطابق 20 فروری 1968ء منگل کے دن نماز عصر کے بعد یکایک طبیعت بگڑی اور راہ گزر عالم جاوداں ہوئے۔ إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
یہ عجیب اتفاق ہے کہ 25 ذیقعدہ ہی کو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وفات ہوئی تھی۔
حضرت سلفی رحمہ اللہ کا ایک سوانحی مکتوب:
مرکز اسلامی لائبریری نور پور متصل بہاولپور حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ سے تعلق رکھنے والے پانچ سو مستند اکابر علماء کے سوانح حیات بنام ’’تذکرہ علمائے ربانیین‘‘ مرتب کر رہی تھی۔ اس سلسلے میں مولانا محمد رشید احمد صاحب نے جو اس لائبریری کے ناظم تھے، انہوں نے حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ سے بھی رابطہ کیا، چنانچہ حضرت سلفی رحمہ اللہ نے 67-9-8 کو رشید صاحب کے نام ایک سوانحی مکتوب ارسال کیا۔ ذیل میں وہ مکتوب گرامی پیش کیا جا رہا ہے:
’’جناب علماء کا تعارف کرانا چاہتے ہیں اور میں شائد ان میں سے نہیں ہوں۔ یہاں تو ’’چارپائے و کتابے چند‘‘ کی صورت پر عبداللہ بن سہل کا ارشاد ہے:
’’مَن لَّمْ يَعْمَلْ فَلَيْسَ بِعَالم‘‘
البتہ ان لوگوں سے محبت ہے، جن حضرات کو اللہ تعالیٰ نے عمل کی توفیق مرحمت فرمائی۔
أحب الصالحين ولست منهم
لعل اللّٰه يرزقني صلاحاً
تعمیل ارشاد میں چند حروف لکھ رہا ہوں۔ مسقط راس ڈھونیکی از مضافات وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ ہے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد میں پائی۔ وزیر آباد میں حضرت الامام حافظ عبدالمنان صاحب محدث نے نصرت العلوم کے نام سے مدرسہ جاری فرمایا۔ صرف و نحو کی ابتدائی کتابیں مولوی عمر الدین صاحب مرحوم سے پڑھیں، جو اسی مدرسہ میں پڑھاتے تھے۔ نحو کی اوپر کی کتابیں ابن عقیل، شرح جامی، الفیہ، آجرومیہ حضرت حافظ صاحب سے پڑھیں۔ حدیث اول تا صحیحین حضرت حافظ صاحب