کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 58
سے مسودات کی ڈھونیکے آمد کی صرف ایک وجہ معلوم ہوتی ہے کہ مولانا محمد ابراہیم صاحب عالم بھی تھے اور کاتب بھی، اس وجہ سے کتابت کی غلطیاں نہیں ہوتی تھیں، بلکہ بعض دفعہ تو مؤلف کی فروگذاشت کو درست کر دیتے تھے۔ حضرت سلفی رحمہ اللہ کا آغازِ تعلیم: حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی مولانا محمد ابراہیم سے حاصل کی۔ اسی گھریلو ماحول میں ایک عالم باعمل حضرت مولانا عمر الدین وزیر آبادی سے استفادہ کا موقع بھی آیا۔ آپ نے چھوٹی عمر میں صَرف و نحو کی ابتدائی کتب پر عبور حاصل کر لیا، صرف و نحو کی ان ابتدائی کتب کے ساتھ آپ نے گلستان، بوستان اور دیگر فارسی کتب بھی پڑھیں۔ باقاعدہ تعلیم کا آغاز: اس ابتدائی اور بنیادی تعلیم کے بعد آپ نے حضرت مولانا حافظ عبدالمنان صاحب وزیر آبادی رحمہ اللہ کی خدمت میں باقاعدہ زانوئے تلمذ طے کیا۔ حضرت حافط صاحب نے بڑی محبت اور شفقت سے آپ کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ استاد موصوف نے تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی خصوصی توجہ فرمائی۔ مولانا سلفی رحمہ اللہ نے استاذ پنجاب سے صحاح ستہ مکمل اور اصولِ حدیث میں ’’شرح نخبة الفكر‘‘ اور ’’تفسير جلالين‘‘ پڑھی۔ حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ صاحب نے بکمال مہربانی و تلطف مولانا سلفی رحمہ اللہ کو روایت کی اجازت دی اور سند بھی عطا فرمائی۔ یہ سند آپ کو 1333ھ میں دی گئی۔ دلّی روانگی: وزیر آباد سے سند فراغت حاصل کرنے کے بعد آپ دلّی تشریف لے گئے۔ دلّی ان دنوں علوم و فنون کا مرکز تھا۔ یہاں پر حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اور ان کی تحریک علمی کے گہرے نقوش تھے۔ آپ نے پھاٹک حبش خان میں مدرسہ نذیریہ میں قیام کیا۔ یہ مدرسہ شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کی یادگار تھا۔ اس مدرسے میں آپ نے شیخ الحدیث مولانا عبدالجبار عمر پوری رحمہ اللہ اور بعض دوسرے شیوخ سے علمی جواہر اکٹھے کیے۔