کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 508
امت کی اس مخلصانہ توجہ اور قبول اور خدمات کی اس فہرست کو آپ ایک طرف رکھیں اور منکرین حدیث کے ان خیالات کو جو وہ لوگ اس فن کے متعلق ظاہر فرماتے ہیں ایک طرف۔ ادارہ طلوع اسلام اور مولانا عمادی ایسے مصلحت اندیش مذبذب حضرات، جو تخریبی طور پر خدمت اسلام فرمانا چاہتے ہیں، ان کی دو رخی خدمات کو بھی نظر میں رکھیں۔ انصاف آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ کو ان دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار فرمانا ہو گا، آپ ساری امت کو جاہل کہہ دیں اور یا پھر اس پارٹی کے دماغ کو ماؤف تصور کریں۔ اگر ان حضرات کے ارشادات اور عملی خدمت اسلام ہے، تو پھر اسلام اور کفر میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہو گا۔
کتب احادیث، ان کی شرائط اور تنوع سے اس تدریجی ارتقا پتہ چلے گا، جو اس ضمن میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور معلوم ہو گا کہ یہ فن جامد نہیں، نصوص میں اضافہ تو اب ناممکن ہے، لیکن نصوص کے متعلق بحث و نظر کے بیسیوں دروازے کھلے ہوئے ہیں، اصول حدیث ایک متحرک اصول ہے، جس میں وقت کے تقاضوں کے لحاظ سے ہر زمانہ میں بحث ہوئی اور اس میں اہل حق کے نزدیک کوئی بندش نہیں۔
7۔ مرسل اور اس کی حجیت:
’’طلوع اسلام‘‘ شمارہ (9) 50ھ میں عمادی صاحب کا ایک طویل مضمون امام زہری کے متعلق شائع ہوا ہے، جس میں امام زہری رحمہ اللہ کے اساتذہ اور ان کی مرسل احادیث کا تذکرہ اس انداز سے کیا گیا ہے، جس سے غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
اہلِ علم اور اصولِ حدیث سے ممارست رکھنے والے حضرات تو ان مغالطوں سے متاثر نہیں ہو سکتے، ممکن ہے کہ عمادی صاحب اور ان کی معلومات کے متعلق ان لوگوں کو بدگمانی ہو، مگر عوام ایسے مضامین سے ضرور متاثر ہو سکتے ہیں۔ بظاہر عمادی صاحب کا مقصد بھی یہی ہے کہ فنِ حدیث کے متعلق عوام کی بدگمانیاں اور زیادہ ہوں۔ مضمون میں جو معلومات شائع کی گئی ہیں، ان کی ترتیب اس طرح عمل میں آئی ہے، جس سے فنِ حدیث پر اعتماد میں نقص ہو سکتا ہے۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مرسل کی بحث ذرا تفصیل سے آ جائے، تاکہ ناظرین پر حقیقت واضح ہو جائے اور مرسل کی حجیت کے متعلق ائمہ سنت میں جو اختلاف ہے، اس کی وضاحت ہو جائے۔