کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 501
’’أول من دون العلم ابن شهاب‘‘[1](جامع بيان العلم، ص: 76) ’’علم کے پہلے مدون امام زہری تھے۔‘‘ امام زہری کا دور: محمد بن شہاب زہری رحمہ اللہ قریباً 50ھ میں پیدا ہوئے اور 124ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کی عمر قریباً 74 سال ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے امام زہری رحمہ اللہ کی پیدائش حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ہوئی۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا انتقال 60ھ میں ہوا اور یزید بن معاویہ مسند حکومت پر متمکن ہوا۔ یزید کی حکومت سے پہلے ہی امام زہری طلب علم کے دور میں داخل ہو چکے تھے۔ امام زہری کی زندگی میں مندرجہ ذیل خلفاء نے حکومت کی: (1) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ 60ھ، (2) یزید بن معاویہ 64ھ، (3) معایہ بن یزید 74ھ، (4) مروان بن حکم 65ھ، (5) عبدالملک بن مروان 86ھ، (6) ولید بن عبدالملک 96ھ، (7) سلیمان بن عبدالملک 99ھ، (8) عمر بن عبدالعزیز 101ھ، (9) یزید بن عبدالملک 105ھ، (10) ہشام بن عبدالملک 125ھ۔ امام زہری کی قریباً چوہتر سالہ عمر میں دس بادشاہ گزرے ہیں۔ ان کے ذاتی اخلاق اور سیاسی مصالح سے قطع نظر کرتے ہوئے ان کی علمی اور دینی خدمات پر غور فرمائیے، تو آپ ان کو اتنا بدنام نہیں پائیں گے، جس قدر وہ سیاسی طور پر بدنام ہیں۔ پھر علی العموم علماء کی خدمت کرتے، خود بھی بقدر ضرورت علم حاصل کرتے، مدارس اور علمی معاہد کی حوصلہ افزائی فرماتے، بلکہ بعض اوقات خود بھی روایت حدیث کا شغل فرماتے۔ عمر بن عبدالعزیز اور ہشام بن عبد الملک کا دور اس لحاظ سے بے حد روشن دور ہے۔ ان سب امراء نے جمع و تدوین حدیث میں ائمہ اسلام کی اعانت فرمائی۔ امیر
[1] تاريخ ابن أبي خيثمة (2/250) حلية الأولياء (3/363) جامع بيان العلم (1/154) یہ قول عبدالعزیز بن محمد الدراوردی سے بھی مروی ہے۔ (جامع بيان العلم: 1/150) لیکن دونوں اقوال کا بنیادی راوی ’’محمد بن حسن بن زبالہ‘‘ ہے، جو سخت ضعیف اور ناقابل احتجاج ہے۔ دیکھیں: تهذيب التهذيب (9/101) البتہ امام مالک سے یہ قول ثابت ہے کہ ’’أول من أسند الحديث ابن شهاب‘‘ (تقدمة الجرح والتعديل: 1/25)