کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 500
یہ تو عمر بن عبدالعزیز کے احکام کی تعمیل تھی، جن کی حکومت کا دور کل ڈھائی سال رہا، لیکن چونکہ جمع احادیث کا مسئلہ وقت کی اہم ضرورت تھی، اس لیے خلفاءِ بنی امیہ اپنی بعض عملی کمزوریوں کے باوجود جمع احادیث کے متعلق کافی مستعد تھے، چنانچہ امام احمد بواسطہ معمر، زہری سے نقل فرماتے ہیں:
’’كنا نكره كتابة العلم حتي أكرهنا عليه هؤلاء الأمراء فرأينا أن لا نمنعه أحدا من المسلمين‘‘ (جامع بيان العلم، ص: 77) [1]
’’ہم علم کو لکھنا ناپسند کرتے تھے، مگر ہمارے بادشاہوں نے ہمیں مجبور کیا، تو ہم نے مناسب سمجھا کہ عامۃ المسلمین کو بھی اس سے محروم نہ رکھا جائے۔‘‘
امام زہری سے بروایت ایوب بن ابی تمیمہ مرقوم ہے:
’’قال: استكتبني الملوك فأكتبتهم فاستحييت اللّٰه إذ كتبها الملوك ألا أكتبها لغيرهم‘‘ (جامع بيان العلم، ص: 77) [2]
’’جب مجھے بادشاہوں کے لیے لکھنا پڑا، تو میں دوسرے مسلمانوں کے لیے کیوں نہ لکھوں؟‘‘
ہشام بن عبد الملک نے دو منشی مقرر کیے، تاکہ وہ امام زہری کے علوم کو نقل کریں۔ وہ ایک سال تک امام کے علوم کو لکھتے رہے۔ [3]
امام زہری کا علم صرف احادیث تک ہی محدود نہ تھا، بلکہ شعر و سخن کے بھی وہ امام تھے، چنانچہ یونس بن یزید فرماتے ہیں:
امام زہری کے پاس میں نے دواوین شعر دیکھے۔ [4]
امام مالک فرماتے ہیں:
[1] مصدر سابق
[2] جامع بيان العلم (1/156)
[3] حلية الأولياء (3/361) جامع بيان العلم (1/156) ایک سال تک لکھوانے کے بعد جب خلیفہ ہشام بن عبدالمالک نے کہا کہ ہم نے تو آپ کو خالی کر دیا ہے؟ تو امام زہری رحمہ اللہ نے جواب دیا: ابھی تو میں بلندی سے نیچے اترا ہوں!
[4] جامع بيان العلم (1/156) نیز دیکھیں: حلية الأولياء (3/361) المعرفة والتاريخ (1/623)