کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 499
سفیان ثوری نے کوفہ میں، امام اوزاعی نے شام میں، مقسم نے واسط میں، معمر نے یمن میں، جریر بن عبدالحمید نے رے میں، عبداللہ بن مبارک نے خراسان میں اس میں ملی جلی کتابیں لکھیں۔ [1] ان میں ضعیف اور صحیح احادیث کو یکجا جمع کر دیا گیا، غرض جو ملا بطور سرمایہ اور ذخیرہ کے جمع کر لیا گیا۔ یہ تمام ائمہ پہلی صدی کے آخر اور دوسری کے آغاز میں اس خدمت کے لیے متعین فرمائے گئے۔
دوسرا دور:
اس کے بعد صرف احادیث کا دور آیا۔ اقوال رجال اور علماء کے فتوؤں کو الگ کر کے صرف احادیث نبویہ کو جمع کیا گیا۔ مسدد بن مسرہد بصری اور عبیداللہ بن موسیٰ کوفی اور اسد بن موسیٰ اور نعیم بن حماد نے مسانید لکھیں۔ اس کے بعد امام احمد اور اسحاق بن راہویہ اور حافظ عثمان بن ابی شیبہ نے اپنی اپنی مسانید اور مصنفات لکھیں۔ اس کے بعد امام بخاری نے اپنے شیخ اسحاق بن راہویہ کی منشا کے مطابق صرف صحیح احادیث جمع فرمائیں۔ [2] ’’الجامع الصحيح‘‘ تحریر فرما کر دنیائے اسلام پر احسان فرمایا۔ امام مسلم نے امام بخاری کا اتباع کیا اور صحیح مسلم لکھی۔ اس دوسرے دور میں تصانیف اس کثرت سے ہوئیں اور حدیث کے تحریری انضباط کا اس قدر اہتمام فرمایا گیا، جس کی نظیر کم ملے گی۔ اسے تدوین حدیث کا طوفانی دور کہنا چاہیے۔
دور علم کی تدوین کا آغاز الحافظ الثقة الإمام ابن شهاب الزهري القرشي اور أبوبكر بن عمرو بن حزم نے فرمایا اور مجدد مائة أول حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی پوری حمایت اس کو حاصل تھی۔ سعید بن زیاد فرماتے ہیں:
’’سمعت ابن شهاب يحدث سعد بن إبراهيم قال: أمرنا عمر بن عبدالعزيز بجمع السنن، فكتبناها دفتراً دفتراً، فبعث إلي كل أرض له عليها سلطان دفتراً‘‘[3](جامع بيان العلم، ص: 76)
’’ہمیں عمر بن عبدالعزیز نے احادیث جمع کرنے کا حکم دیا، ہم نے کئی دفتر لکھ دیے، انہوں نے اپنی حکومت کے تمام گوشوں تک یہ دفتر پہنچا دیے۔‘‘
[1] دیکھیں: المحدث الفاصل (ص: 611) الجامع للخطيب (2/425) هدي الساري (ص: 6)
[2] تاريخ الإسلام للذهبي (2/5) هدي الساري (ص: 6) تدريب الراوي (1/93)
[3] تاريخ ابن أبي خيثمة (2/247) جامع بيان العلم (1/155)