کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 485
31۔ امام ترمذی
جمیع ائمہ حدیث
یہ فہرست سنن دارمی [1] اور جامع بیان العلم لابن عبدالبر [2]اور بعض دوسری کتب حدیث سے ماخوذ ہے۔ [3]
لکھنے سے کیوں روکا گیا؟
اس فہرست پر غور کرنے سے آپ محسوس کریں گے کہ بعض ائمہ کے اسماء گرامی مانعین میں بھی مرقوم ہیں اور مجوزین میں بھی، اس لیے قدرتاً آپ کو اضطراب ہو گا اور آپ ان اسباب و وجوہ کی تلاش کریں گے، جن کی وجہ سے یہ دو متضاد فتوے اتنے بڑے قابل اعتماد اور مستند ائمہ سے سرزد
[1] سنن الدارمي (1/130، 136)
[2] جامع بيان العلم (1/129، 141)
[3] مندرجہ بالا جدول اختصار کے پیش نظر بعض کتب سے مدون کیا گیا ہے۔ ذیل میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء ذکر کیے جاتے ہیں، جن سے کتابت حدیث کا جواز قولاً یا عملاً مروی ہے:
1۔ ابو بکر صدیق 2۔ عبداللہ بن عمرو 3۔ ابو ہریرہ 4۔ أبو أمامة باهلي 5۔ أبو أيوب الأنصاري 6۔ أبوبكر الثقفي7۔ أبو ارفع 8۔ أبو سعيد خدري 9۔ أبو شاه يمني 10۔ ابو موسیٰ اشعری 11۔ ابو ہند داری 12۔ ابی بن کعب انصاری 13۔ اسماء بنت عمیس 14۔ اسید بن حضیر 15۔ انس بن مالک 16۔ براء بن عازب 17۔ جابر بن سمرہ 18۔ جابر بن عبداللہ 19۔ جریر بن عبداللہ بجلی 20۔ حسن بن علي 21۔ رافع بن خدیج 22۔ زید بن ارقم23۔ سبيعه السميه 24۔ سعد بن عبادہ 25۔ سلمان فارسی 26۔ سائب بن یزید 27۔ سمرہ بن جندب 28۔ سہل بن سعد انصاری 29۔ شداد بن اوس 30۔ ابو ریحانہ انصاری 31۔ ضحاک بن سفیان کلابی 32۔ ضحاک بن قیس 33۔ عائشہ صدیقہ 34۔ عبداللّٰه بن ابي اوفيٰ 35۔ عبداللہ بن زبیر 36۔ عبداللہ بن عباس 37۔ عبداللہ بن عمر بن خطاب 38۔ عبداللہ بن مسعود 39۔ عتبان بن مالک 40۔ علی بن ابی طالب 41۔ عمر بن خطاب 42۔ عمرو بن حزم انصاری 43۔ فاطمه زهراء بنت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم 44۔ فاطمہ بنت قیس 45۔ محمد بن مسلمہ 46۔ معاذ بن جبل 47۔ معاویہ بن ابی سفیان 48۔ مغیرہ بن شعبہ انصاری 49۔ ام المؤمنین میمونہ 50۔ نعمان بن بشیر انصاری 51۔ واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہم
دیکھیں: سنن الدارمي (1/130) المدخل إليٰ السنن الكبري (2/126) تقييد العلم (ص: 65) جامع بيان العلم (1/141) دراسات في الحديث النبوي و تاريخ تدوينه (1/92)
علاوہ ازیں مندرجہ بالا مصادر و مراجع میں سینکڑوں تابعین اور اتباع وغیرہم کے اسماء گرامی مذکور ہیں، جو کتابتِ حدیث کو جائز بلکہ بسا اوقات مستحب سمجھتے تھے۔