کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 483
تذکرہ آیا ہے۔ میری ناقص رائے میں یہ استدلال اتنا ہی کمزور اور ناکام ہے، جیسے چاول کی لمبائی سے زمین کی گولائی کا استدلال، تاہم یہ دلیل ایک ایسے حلقہ کی طرف سے آئی ہے، جسے اپنے علم اور اپنی قوتِ استدلال پر ناز ہے، بلکہ اہل علم کی تنقیص ان کا دل پسند شیوہ ہے، اس کے ساتھ ہی ان کا ایک ایسے حلقے پر اثر ہے۔ جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس لیے مناسب ہو گا کہ اس پر مفصل گزارش کی جائے۔ مبحث کی نزاکت اور ہمارے دوستوں کی مغالطہ آمیز انداز کی وجہ سے بحث کے طول کو برداشت فرمایا جائے۔
میں نے کوشش کی ہے کہ مانعین کتابت اور مجوزین کی فہرست آپ حضرات کے سامنے رکھی جائے۔ اس معاملہ میں استیعاب کا دعویٰ تو مشکل ہے، لیکن بہت حد تک یہ فہرست موجب تسکین ہو گی۔
اس کے ساتھ ہی ان اسباب کے وجود کا تذکرہ جس کی بنا پر کتابت سے روکنے کی ضرورت محسوس ہوئی، اگر یہ ضرورت دائمہ ہو، تو رکاوٹ دائمی ہو گی، ورنہ کتابت سے روکنا وقتی ہو گا اور حجیت حدیث پر اس کا کچھ اثر نہ ہو گا اور نہ ہی منکرین حدیث کو اس سے کچھ فائدہ، بلکہ اگر قرائن و احوال سے استدلال کی مجھے اجازت دی جائے، تو مجھے یہ کہنے میں تامل نہیں کہ اس طائفہ کے ارادے غلط ہیں اور نیت خراب! ﴿وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي ۚ إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ﴾ (یوسف: 53)
مجوزین کتابت
مانعین کتابت
1۔ ابو ہریرہ
1۔ ابو سعید خدری
2۔ عبداللہ بن عمرو
2۔ شعبی
3۔ عمر بن عبدالعزیز
3۔ زہری رحمہ اللہ
4۔ ابو المليح
4۔ قتادہ
5۔ معاویہ بن قرہ
5۔ اوزاعی
6۔ انس بن مالک
6۔ ابراہیم
7۔ ابان
7۔ ابن سیرین
8۔ ابو امامہ باہلی
8۔ ہشام بن حسان
9۔ بشیر بن نہیک
9۔ سعید بن عبدالعزیز