کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 475
مدینہ منورہ واپس آ کر تعلیم میں مشغول ہو گیا اور علم کے لیے تگ و دو کرنے لگا۔ امام زہری فرماتے ہیں: ’’لكنت خمسا و أربعين سنة أختلف من الحجاز إلي الشام ومن الشام إلي الحجاز فما كنت أسمع حديثاً أستطرفه‘‘ (البداية: 9/342) ’’میں پینتالیس سال حجاز اور شام میں آتا جاتا رہا، میری نظر میں کوئی حدیث نئی معلوم نہیں دیتی۔‘‘ یعنی میرے پاس احادیث کا اتنا ذخیرہ ہو گیا کہ میری نظر میں کوئی حدیث نئی نہ رہی۔ امام مالک فرماتے ہیں: ’’كان الزهري إذا دخل المدينة لم يحدث بها أحد حتي يخرج‘‘ (البداية: 9/343) ’’جب زہری مدینہ میں رہتے، ان کی موجودگی میں کوئی شخص حدیث کا درس نہ دیتا۔‘‘ ابن عیینہ فرماتے ہیں: ’’محدثوا أهل الحجاز ثلاثة: الزهري و يحييٰ بن سعيد و ابن جريج‘‘ (البداية: 9/343) مدینہ میں مستقل اقامت کیوں نہ فرمائی؟ اس کا جواب امام زہری خود فرماتے ہیں۔ سفیان فرماتے ہیں: لوگوں نے زہری سے کہا: آپ عمر کا آخری حصہ مدینہ میں مستقل اقامت کریں اور مسجد نبوی میں تشریف رکھیں اور تعلیم و تذکیر کا سلسلہ شروع کریں۔ انہوں نے جواب دیا کہ پھر تو لوگ میرے پیچھے چلنا شروع کر دیں گے، میں ایسا نہیں چاہتا، میں دنیا میں زاہدانہ زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں۔ [1] ابن خلکان فرماتے ہیں: ’’أحد الفقهاء والمحدثين و أعلام التابعين بالمدينة‘‘[2](1/451) ’’زہری مدینہ میں فقہاء و محدثین میں بہت بڑے عالم تھے۔‘‘ غالباً امام زہری کی مدنیت میں اب کوئی شبہ نہیں رہے گا۔ محترم مولانا تمنا صاحب بے مقصد
[1] المعرفة والتاريخ (1/642) تاريخ دمشق (55/379) [2] وفيات الأعيان لابن خلكان (4/177)