کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 471
3۔ امام زہری کا وطن [1]صحتِ روایت اور ثقاہت کے لیے مدنی ہونا شرط نہیں۔ ائمہ حدیث اسلامی قلمرو کے تمام شہروں میں موجود تھے۔ شروط روایت کو ملحوظ رکھتے ہوئے تمام سے حدیث نقل کی جاتی۔ مدینہ منورہ درسِ حدیث کے لحاظ سے خاصی اہمیت رکھتا تھا، اکثر صحابہ مدینہ ہی میں اقامت فرما رہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے درس نے اس شان کو اور بھی دوبالا کر دیا۔ اکثر ائمہ حدیث اور اس فن کے طالب علم مدینہ کی اقامت کو
[1] (1) شهاب بن المجنون الجرمي (2) شهاب بن مالك الجامي (3) شهاب الأنصاري اسی طرح ابن الجوزی نے ’’تلقيح‘‘ (ص: 101، 102) میں سات نام ذکر کیے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں بھی یہ نام ملتے ہیں۔ ملاحظہ ہو: (1) طارق بن شہاب (استیعاب: 899) (2) کثیر بن شہاب (استیعاب: 991) حماسہ (مطبوعہ دیوبند: 145) میں جاہلی شاعر ربیعہ کا ایک شعر ہے: إن يقتلوك فقد ثللت عروشهم بعتيبة بن الحارث بن أبي شهاب ٭ اصل حقیقت یہ ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ قبیلہ بنی زہرہ سے ہیں، موالی نہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے استاد ہیں۔ امام مالک نے اپنی موطا میں ان سے ایک سو اکتیس جگہ حدیث بیان کی ہے۔ ان کا قصور اگر ہے تو یہ ہے کہ انہوں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خلافت میں حدیث کو مدوّن کیا اور یہی ایک چیز ہے جو منکرین حدیث کو کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے اور ہمارے نزدیک یہی چیز ان کا بڑا کمال ہے۔ جزاه اللّٰه عن سائر المسلمين إذا أتتك مذمتي من ناقص فهي الشهادة لي بأني كامل ٭٭ ٭اگر وہ تجھے قتل کریں تو عتيبه بن حارث بن شهاب کے ساتھ ان کی حکمرانی جاتی رہے! ٭٭جب کوئی کوتاہ بین تمہارے پاس میری مذمت کرے تو یہ میرے کامل ہونے کی گواہی ہو گی۔