کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 470
[1]
[1] شجرہ مندرجہ بالا میں علاوہ اجدادِ زہری رحمہ اللہ کے ’’شہاب‘‘ کے دو بیٹے ظاہر کیے گئے ہیں۔ ’’عبداللہ اکبر‘‘ جو امام زہری رحمہ اللہ کے پڑ دادا ہیں۔ دوسرے ’’عبداللہ اصغر‘‘ جو امام زہری کے پڑ نانا اور صحابی رسول رضی اللہ عنہ ہیں۔
الاستيعاب لابن عبدالبر (1/386) میں ہے:
’’قال الزبير: هما أَخوان، عبد اللّٰه الأَكبر وعبد اللّٰه الأَصغر ابنا شهاب بن عبد اللّٰه ، كان هذا الأَكبر اسمه عبد الجَانِّ فسماه رسولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عليه وسلم عبد اللّٰه ، وهو من المهاجرين إِلى أرض الحبشة، ومات [[بمكة]] قبل الهجرة إلى المدينة، وأَخوه عبد اللّٰه بن شهاب الأَصغر، شهد أُحدًا مع المشركين، ثم أَسلم بعد ‘‘
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں بھائی مسلمان تھے، لیکن میری تحقیق یہ ہے کہ عبداللہ الاصغر مہاجرین حبشہ میں سے تھے۔ ’’تلقيح فهوم أهل الأثر لابن الجوزي‘‘ (ص: 211) میں ہے:
’’عبد اللّٰه بن شهاب الأَصغر جدّ الزهري من قبل أُمه ‘‘
اور ان کو مہاجرین حبشہ کے باب میں ذکر کیا ہے اور عبداللہ اکبر جنگ احد میں مشرکین مکہ کی طرف سے شامل ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: زاد المعاد، مصری: 1/35 و سیرت ابن ہشام بر حاشیہ زاد المعاد: 1/358)
اوپر کے تمام دلائل اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ امام زہری کے اجداد قبیلہ زہرہ سے تھے اور ان کے پڑ نانا، پڑ دادا صحابی رسول رضی اللہ عنہ تھے اور امام زہری رحمہ اللہ کو ’’ابن شہاب‘‘ کہنا حقیقت پر مبنی ہے۔
الاستيعاب لابن عبدالبر میں صرف عبداللہ بن شہاب الاصغر کو ذکر کیا ہے۔
’’الإصابه‘‘ (4/85) میں ہے:
’’عَبْدُ اللّٰه بن شِهَابٍ جَدُّ الزُّهْرِي مِنْ قِبَلِ اَبِيْهِ وهو الَّذِي شَجَّ وَجْهَ النَّبِيْ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ عَبْدُ اللّٰه ابْنُ شِهَابٍ جَدُّ الزُّهْريِّ من قِبَلِ اُمَّهٖ الَّذِيْ هَاجَرَ اِلَي الْحَبْشَةِ ‘‘
اصابہ (2/85)، طبقات ابن سعد (ج: 4/ ق: 1 ص: 92) میں ہے:
’’عَبْدُ اللّٰه الاَصْغَر بنُ شِهَاب ابْنُ اُخْتِ عَبْد اللّٰه بْنِ مَسْعُوْدٍ وَجَدُّ الزُّهْرِي مِنْ قِبَلِ اُمَّهٖ‘‘
اور ان کو مہاجرین حبشہ میں ذکر کیا ہے۔
ان کو موالی بنی زہرہ کہنا صرف مولانا تمنا عمادی کی ہٹ دھرمی اور تجدد پسندی بلکہ جہالت ہے۔
دوسرا اعتراض مولانا کا شہاب پر ہے، جو عبداللہ الاکبر و عبداللہ الاصغر کے والد ہیں۔
مولانا کا دعویٰ ہے کہ جاہلیت میں شہاب نام کا کوئی شخص نہیں ملتا اور نہ ہی صحابہ کرام میں اس نام سے کوئی صحابی موسوم نظر آتا ہے۔ یہ سوال بھی کوتاہ بینی اور تنگ نظری پر مبنی ہے۔ اگر مولانا تاریخ اور انساب کی کتابیں دیکھتے تو ان کو اس اعتراض کی جرأت نہ ہوتی۔
استيعاب لابن عبدالبر (1/589) میں تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام لکھے ہیں: ---