کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 464
ہیں؟ شیخ صحار العبدی عثمانی تھے اور شرق بن القطامی کے متعلق لکھا ہے: ’’وكان كذابا‘‘ (ابن نديم، ص: 132) عبداللّٰه بن عمرو بن الكواء: ’’كان نسابا وكان من الشيعة من أصحاب علي‘‘ (ابن نديم، ص: 133) ’’عبداللہ بن عمرو انساب کے ماہر تھے، لیکن شیعہ تھے۔‘‘ مجاہد بن سعید محدثین کے نزدیک ضعیف تھے۔ عوانہ بن حکم علماءِ انساب سے ہیں، لیکن قرآن عزیز کی آیات اور اشعار میں تمیز نہیں کر سکتے تھے۔ ابو اسحاق بن ابراہیم كثير الغلط تھے۔ ابو معشر نجیح المدنی موالی سے تھے۔ ابو محنف لوط بن یحییٰ بن سعید بن محنف انساب کے ماہر اور غالی شیعہ تھے۔ محمد بن سائب کلبی اور ان کے بیٹے ضعیف بھی ہیں اور مائل بہ تشیع بھی، اور اس کے ساتھ علم الانساب میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔ [1] احادیث تو بعض شیعہ رواۃ کی وجہ سے ظنی ہو گئیں، زہری مفروضہ تشیع کی وجہ سے غیر مستند اور موالی کا آلہ کار، لیکن جن انساب پر اعتماد فرما کر یہ نقطہ نوازیاں کی جا رہی ہیں، ان کے رواۃ میں اکثر شیعہ اور موالی ہیں۔ تمنا صاحب اور ان کے احباب فرمائیں کہ ’’یک بام و دو ہوا‘‘ کا معاملہ کیوں ہو رہا ہے؟ شیعہ آپ کی تائید کریں تو سچے، حدیث کی روایت کریں تو شیعہ!! توبہ فرمایاں چرا خود توبہ کمتر می کنند 2۔ موالی کا انتقامی جذبہ: یہ صحیح ہے کہ مسلمانوں نے فارسی حکومت کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا، ممکن ہے شاہی خاندان میں کچھ دیر انتقامی جذبات کو فروغ حاصل ہوا ہو، لیکن عوام اور علماء اس سے بہت کم متاثر ہوئے۔ کسریٰ کی حکومت شخصی تھی، وہ قومی اور عوامی نہ تھی، اس لیے عوام کے انتقامی تاثرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پھر وہ انصاف پسند حکومت بھی نہ تھی، جس کے ساتھ عوام کو کچھ زیادہ دل بستگی ہو، بلکہ عموماً عمّالِ حکومت اور اربابِ بست و کشاد مستبد اور ظالم تھے۔ اس لیے عوام کو حکومت کی بجائے فاتحین
[1] لسان الميزان (4/492) الكشف الحثيث (ص: 230)