کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 44
نے قلم اٹھایا اور ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (8، 15 دسمبر 1967ء، جلد: 19، شمارہ: 19، 20) کی دو اقساط میں متعلقہ مباحث پر بھرپور روشنی ڈالی اور کئی نئے پہلو اجاگر کیے۔ چنانچہ اسی افادیت کے پیش نظر حضرت سلفی رحمہ اللہ کے مذکورہ بالا مضمون کے حواشی میں یہ مضمون بھی درج کر دیا گیا ہے۔ (6) عجمی سازش کا فسانہ: منکرین قرآن و حدیث کی طرف سے عموماً یہ شبہہ پھیلایا جاتا ہے کہ عہد نبوی میں احادیث کی جمع و تدوین کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کا موجودہ ذخیرہ عجمی سازش کی پیداوار ہے، جو انتقامی جذبے کے پیش نظر اعدائے دین کی جانب سے مسلمانوں میں رائج کیا گیا۔ اعداءِ سنت کی جانب سے یہ نظریہ بڑی ڈھٹائی اور جرأت کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس کی تائید و تصدیق میں قرآن مجید تو درکنار کوئی ایک بھی ایسا مستند تاریخی حوالہ ذکر نہیں کیا جاتا، جو اس خود ساختہ سازش کی تصویب کرتا ہو۔ حضرت سلفی رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا مضمون میں اسی فاسد نظریے کی بیخ کنی فرمائی ہے اور تاریخی دلائل اور واقعاتی شواہد کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ اس ناممکن الوقوع سازش کا تصور چند علم و عقل کے یتامیٰ کا پیدا کردہ ہے، حقیقت اور واقع میں اس کا کوئی سراغ نہیں ملتا، بلکہ یہ حضرت خود ایک ’’عجمی سازش‘‘ کا شکار ہوئے ہیں! یہ مضمون ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (17 فروری 1956ء) میں شائع ہوا۔ (7) عجمی سازش کا تجزیہ، واقعات کی روشنی میں: ’’طلوع اسلام‘‘ (جولائی 1957ء) کے شمارے میں مولوی ابراہیم صاحب ناگی امرتسری کا ایک سوال نما مضمون شائع ہوا، جس میں انہوں نے احادیث نبویہ کو عجمی سازش کا نتیجہ قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ آخر حدیث کی جمع و تدوین فارسی الاصل علماء ہی نے کیوں کی اور کتب صحاح کے مصنف عرب کیوں نہیں؟ چنانچہ حضرت سلفی رحمہ اللہ نے اس سوال کے جواب میں ماہنامہ ’’رحیق‘‘ (ستمبر 1957ء) میں مذکورہ بالا مضمون لکھا، جس میں انہوں نے مولوی ابراہیم ناگی کے اٹھائے ہوئے سوال کا اطمینان بخش جواب لکھا اور تاریخی دلائل کے ساتھ اس ’’سازش‘‘ کے تار و پود بکھیر دیے۔