کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 42
اس مضمون کا پس منظر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’دراصل بات یہ ہے کہ مولانا مودودی نے ’’مسلک اعتدال‘‘ پر ایک مضمون لکھا تھا، اس میں حدیث شریف کے مسلک اعتدال سے اعتزال واقع ہوا۔ قلم سے کچھ ایسے الفاظ سرزد ہوئے، جس سے حدیث نبوی اور اس کے حاملین کے وقار پر ٹھیس لگی۔ مولانا محمد اسماعیل صاحب شكر اللّٰه سعيه نے حدیث شریف اور اس کے حاملین کرام کی حمایت و ہمدردی میں مندرجہ ذیل مضمون لکھا، جس میں مولانا صاحب نے بدلائل واثقہ ثابت کیا ہے کہ قرآن و حدیث دونوں منزل من اللہ ہیں۔ ماننے، امر و نہی کرنے، حجت پکڑنے میں دونوں یکساں ہیں، نیز قرآن مجید مضبوط ہے اور حدیث نبوی کی بھی حفاظت کی گئی ہے۔‘‘ (صحیفہ اہلحدیث، مئی 1949ء)
(3) حدیث علمائے امت کی نظر میں:
اس مضمون میں حضرت سلفی رحمہ اللہ نے قرآن و حدیث اور تاریخی شواہد کے ساتھ صحابہ کرام اور دیگر علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ بیان فرمایا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے بعض ان آثار کا تذکرہ بھی کیا ہے، جو ظلماً و زدراً حدیث نبوی کے استخفاف کے پیش نظر بعض صحابہ کرام کی طرف منسوب کیے گئے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے نقلی و عقلی دلائل اور واقعاتی شواہد کے ذریعے سے ان آثار کی حقیقت تشت ازبام کی ہے۔ مزید برآں حضرت سلفی رحمہ اللہ نے ان سطور کے آخر میں ان علوم و فنون کا بھی ذکر فرمایا ہے، جو علماءِ امت نے خدمتِ حدیث اور سنت کی حفاظت کے لیے استعمال کیے اور کس طرح انہوں نے بیسیوں علوم ایجاد کیے، لاکھوں تصانیف سے امت کو مالامال کیا اور ایسے آثار باقیہ چھوڑے جن پر رہتی دنیا تک لوگ ناز کریں گے۔
یہ مضمون ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (14 جون 1950ء) میں شائع ہوا۔
(4) جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اور مدیر فاران کراچی:
حضرت سلفی رحمہ اللہ نے مولانا مودودی کے مضمون ’’مسلک اعتدال‘‘ اور اس کی تائید و تصویب میں مولانا امین احسن اصلاحی کے لکھے گئے ایک مضمون پر تعاقب کیا، جو ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (23 مارچ 1956ء) کی متعدد اقساط میں شائع ہوا اور بعد ازاں مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کی