کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 41
ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے تبصرہ نگار اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’زیر نظر کتاب ’’امام بخاری کا مسلک‘‘ بظاہر ایک کتابچہ سا معلوم ہوتا ہے، لیکن امام صاحب رحمہ اللہ کے بارے میں یہ بہترین مواد کا مجموعہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی شخصیت اور ان کے مقامِ تحقیق و تنقید کی وضاحت کے بعد ان اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، جو ایک حلقہ کی طرف سے حضرت امام رحمہ اللہ پر وارد کیے جاتے ہیں۔ اس میں امام کا طریق بحث، اختلافی مسائل، بعض الناس، امام کی شافعیت، فقہ الحدیث اور فقہ الرائے، قیاس، اجتہاد کی شرائط، خبر واحد وغیرہ امور پر بحث کی گئی ہے۔ یہ بحث کتنی جچی تلی اور مدلل و محقق ہو گی؟ یہ معلوم کرنے کے لیے اس کے فاضل مصنف مولانا محمد اسماعیل صاحب کا اسم گرامی ایک ضمانت کی حیثیت رکھتا ہے۔ مولانا کو اس باب میں جو درک و انہماک ہے، اس سے کون واقف نہیں؟‘‘ (الاعتصام، 23 نومبر 1956ء)
یہ رسالہ دراصل ایک مقالہ تھا، جو حضرت سلفی رحمہ اللہ نے ادارہ احمدیہ سلفیہ دربھنگہ، انڈیا کے زیر اہتمام شائع ہونے والے ماہنامہ ’’الہدیٰ‘‘ (مارچ 1956ء، جلد: 8، شمارہ: 11، ص: 7، 20) کے ’’بخاری نمبر‘‘ کے لیے تحریر کیا تھا۔
بعد ازیں یہ مقالہ 1956ء میں شعبہ نشر و اشاعت جمعیت طلباءِ اہلحدیث مغربی پاکستان کے زیر اہتمام قاضی محمد اسلم سیف فیروز پوری رحمہ اللہ کے پیش لفظ کے ساتھ چوالیس صفحات میں کتابی شکل میں طبع ہوا۔
(2) حدیث شریف کا مقام حجیت:
اس مضمون میں حضرت سلفی رحمہ اللہ نے حدیث نبوی کا مقام تشریع و احتجاج بیان فرمایا ہے اور بددلائل واثقہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ روایت و اسناد کے لحاظ سے قرآن و حدیث میں تفاوت موجود ہے، لیکن مرتبہ احتجاج میں دونوں یکساں ہیں، کیونکہ دونوں کا منبع وحی الٰہی ہے اور ایک حاکم کے دو حکموں میں تفاوت نہیں ہو سکتا۔
یہ مضمون ماہنامہ ’’صحیفہ اہلحدیث‘‘ کراچی (مئی 1949ء) کی متعدد اقساط میں ’’حضرت محبوب رب العالمین کی حدیث شریف کا مقام حجیت‘‘، مولانا مودودی صاحب کے مضمون ’’مسلک اعتدال پر ایک مخلصانہ نظر‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا تھا۔ ’’صحیفہ اہلحدیث‘‘ کے فاضل مدیر مولانا عبدالجلیل دہلوی رحمہ اللہ