کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 384
[1]
[1] پھر تکبیر کہتا ہے اور اس کے بعد ’’سُبْحَانَكَ اللّٰهمَّ‘‘ پڑھتا ہے۔‘‘
ورنہ آج تک علماء یہی بیان کرتے آئے ہیں کہ یہ دعا تکبیر تحریمہ سے پہلے نہیں بلکہ بعد میں پڑھی جاتی ہے۔ (دیکھیں: أبو داود (760))
(9) مولانا مودودی ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
’’ائمہ اربعہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تین طلاقیں مغلظ ہیں اور ان کے بعد رجوع کا حق باقی نہیں رہتا۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کے خلاف رائے دی ہے۔ وہ اسے طلاق رجعی قرار دیتے ہیں، حالانکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، جس میں بیک وقت تین طلاقوں کو رجعی قرار دیا گیا ہو۔‘‘ (ہفت روزہ ایشیا، 5 نومبر 1967، ص: 9)
قطع نظر اس بات کے کہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے علاوہ متقدمین میں سے کون کون اسے رجعی قرار دیتے ہیں اور اس بات سے بھی قطع نظر کرتے ہوئے کہ حق ابن تیمیہ کے ساتھ ہے کہ ائمہ اربعہ کے ساتھ۔ کیا مولانا مودودی کا یہ ارشاد درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء کے زمانہ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی؟ تو اس میں فقہاء الحدیث کا کیا قصور؟ انہیں تو مسند احمد میں یہ روایت ملتی ہے:
’’عَنْ ركَانَة أَنَّه طلق امْرَأته ثَلَاثا فِيْ مَجلِس وَاحد فَحزن عَليها حزنا شَدِيدا، فَسأله النبي صلي اللّٰه عليه وسلم: كَيف طَلقتهَا؟ فَقَالَ: ثَلَاثة فِيْ مَجلس وَاحِد، فَقَال لَه: تِلْك وَاحِدة، فَارْجعهَا ‘‘ (1/265)
’’حضرت رکانہ نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں، پھر بہت پریشان ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت فرمانے پر انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مجلس میں تین طلاقیں دی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ہی واقع ہوئی ہے، رجوع کر لو۔‘‘
گزرتے ہوئے قاضی شوکانی کی رائے بھی ملاحظہ ہو۔ فرماتے ہیں:
’’الحديث نص في محل النزاع‘‘ (نيل الأوطار: 6/198)
’’یہ حدیث محل نزاع میں فیصلہ کن ہے۔‘‘
کیا اس کے بعد بھی کوئی کہہ سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں تین طلاقوں کو رجعی قرار دیا گیا ہو؟
إن كنت لا تدري فتلك مصيبة
وإن كنت تدري فالمصيبة أعظم (1)
(اگر تو نہیں جانتا تو یہ ایک مصیبت ہے اور اگر جانتا ہے، پھر تو یہ بہت بڑی مصیبت ہے!)
ہم نے یہ مثالیں بادل نخواستہ پیش کی ہیں، اگر خوش نویس صاحب نے پھر اصرار کیا، تو ان شاءاللہ تفقہ کے ساتھ ساتھ مولانا مودودی کی عربی دانی کی چند مثالیں بھی پیش کر دی جائیں گی۔ ---