کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 383
[1]
[1] گویا جیسے یہ بعد میں آنے والے الفاظ لغو، بے معنی اور مہمل ہیں، اسی طرح ’’رحمان‘‘ کے بعد ’’رحيم‘‘ بھی ایک مہمل اور بے معنی لفظ کا اضافہ ہے۔ جو بات کی خدا کی قسم لاجواب کی (6) ’’صلوة وسطيٰ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے مولانا مودودی لکھتے ہیں: ’’بعض احادیث سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس سے عصر کی نماز مراد ہے۔‘‘ یہ ’’جا سکتا ہے‘‘ میں جو بے یقینی کار فرما ہے، وہ فہم حدیث میں کوتاہ دستی کا ثبوت ہے۔ جن احادیث کی طرف موصوف نے اشارہ کیا ہے، ان سے ’’اخذ کیا جا سکتا ہے‘‘ نہیں، بلکہ وہ اس بارہ میں نص قطعی ہیں کہ صلوۃ وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے موقع پر فرمایا: ’’مَلَأَ اللّٰه قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا، كَمَا شَغَلُونَا عَنْ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ‘‘ (بخاري: 6033) مسلم (حدیث: 627) کے الفاظ یہ ہیں: ’’عَنْ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى ، صَلَاةِ الْعَصْرِ‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم صلوۃ وسطیٰ فجر کی نماز سمجھا کرتے تھے۔ ’’فَقَالَ رَسُوْل اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ ‘‘ (مسند أحمد: 1/122) ان واضح، دو ٹوک اور قطعی احادیث کے بعد یہ کہنا کہ ’’اخذ کیا جا سکتا ہے،‘‘ جس قدر عامیانہ بات ہے، اس کا اندازہ صرف اہل علم ہی کر سکتے ہیں۔ (7) فقہ الحدیث کے میدان میں مولانا مودودی کا شہکار ’’خطبات‘‘ ہے۔ یہ کتاب ان تقاریر کا مجموعہ ہے جو نماز، روزہ، حج اور زکوۃ کے مسائل پر آپ نے فرمائیں۔ اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسے متعدد زبانوں میں شائع کیا جا چکا ہے۔ مولانا محترم حج کے مسائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس جگہ‘‘ (منیٰ میں۔م۔ا) قربانی کی جاتی ہے، تاکہ راہ خدا میں خون بہانے کی نیت اور عزم کا اظہار عمل سے ہو جائے، پھر وہاں سے کعبہ کا رخ کیا جاتا ہے، جیسے سپاہی اپنی ڈیوٹی ادا کر کے ہیڈ کوارٹر کی طرف سرخرو واپس آ رہا ہے۔ طواف اور دو رکعتوں سے فارغ ہو کر احرام کھل جاتا ہے، جو کچھ حرام تھا، وہ پھر حلال ہو جاتا ہے۔‘‘ (حقیقت حج) مولانا محترم کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ احرام طواف اور دو رکعتوں سے بہت پہلے منیٰ ہی میں کھل جاتا ہے اور ماسوائے بیوی کے سب کچھ حلال ہو جاتا ہے۔ طواف کے بعد یہ ممانعت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ (8) مولانا مودودی غالباً دنیا کے پہلے فقیہ ہیں جنہوں نے ’’حقیقتِ صلوۃ‘‘ (مطبوعہ مکتبہ جماعت اسلامی حیدر آباد دکن) میں یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ ’’نمازی جب کھڑا ہوتا ہے، تو تکبیر تحریمہ سے پہلے ہی ’’ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ ۔۔الخ‘‘ دعا کرتا ہے، ---