کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 363
جماعت اسلامی کے زعماء مولانا مودودی کی تقلید میں درایت اور تفقہ کو جو مقام دے رہے ہیں، یہ تو شاید دنیا میں کسی کا بھی مذہب نہیں۔ روایت کا قبول یا رد یہ تو اصولِ روایت ہی سے ہونا چاہیے، البتہ بوقت تعارض بعض فقہاء نے فقہ راوی سے اسے ترجیح دی ہے۔ قاضی عیسیٰ بن ابان معتزلی ہیں۔ یہ اصول معتزلہ کی معرفت فقہاء حنفیہ میں آیا۔ ائمہ حدیث فقہ راوی کو موجب ترجیح بھی نہیں سمجھتے۔ ’’وذهب أكثر أصحاب الحديث إلي أن الأخبار التي حكم أهل الصنعة بصحتها توجب علم اليقين بطريق الضرورة، وهو مذهب أحمد بن حنبل‘‘ (كشف الأسرار: 2/691) اس موضوع پر متفرق مباحث اصولِ فقہ کی مطولات کے باب السنۃ میں ملیں گے۔ اصولِ حدیث کی مبسوطات میں بھی یہ بحث ملے گی۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اصولِ تفسیر اور منہاج السنۃ میں بھی اس پر بحث کی ہے۔ والسلام مولانا گلزار احمد صاحب [1] سے میرا سلام عرض کر دیں۔ اگر مناسب ہو تو یہی عریضہ ان کو دکھا دیں۔ وہ لاہور جیل میں میرے ساتھ رہے ہیں۔ محمد اسماعیل مدرس گوجرانوالہ 15 اگست 1955ء
[1] ان سے مکالمے کے نتیجے میں مولانا عبدالحق ہاشمی نے سابق الذکر استفتاء مرتب کیا اور مختلف علمائے دین کی خدمت میں ارسال کیا۔