کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 358
آج سے چند سال پہلے یہ خیال پیدا ہوتا تھا کہ یہ جماعت جس راہ پر جا رہی ہے، فرقہ بن کر رہ جائے گی، چنانچہ آج جماعت اسلامی کی قیادت اور عوام کے طریق عمل نے اس کو فرقہ بنا دیا ہے۔ وہ (جماعت اسلامی کے کارندے) رسائل بغلوں میں دبائے ہوئے ایسی محفلوں کی تلاش میں پھرتے ہیں، جہاں وہ اگر مولانا مودودی کی مدح سرائی نہ کر سکیں تو کم از کم ان کے مخالفین کو گالیاں دے کر دل کی بھڑاس نکال سکیں۔ اس مقصد کے لیے جھوٹ، کھلی بد دیانتی سے بھی پرہیز نہیں کرتے۔ آج کل ان حضرات کا حال بالکل ملک کی دوسری باطل پرست جماعتوں کا سا ہے۔ وہ مولانا کی حمایت اور ان کے مخالفین کی تنقیص میں ہر شنیع سے شنیع حرکت کر سکتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں اور ذرہ ندامت محسوس نہیں فرماتے۔
حدیث اور اصولِ حدیث کے متعلق مولانا کے نظریات کا یہ حال ہے کہ وہ ائمہ سنت کے نقطہ نظر سے قطعاً غلط ہیں۔ اہل سنت کا کوئی مکتبِ فکر ان نظریات کی تائید نہیں کرتا۔ ان کے اکثر نظریات خود ساختہ ہیں، مگر جماعت اندھا دھند ان کی تقلید کر رہی ہے اور بدحواسی سے ان کی تائید کر رہی ہے۔ علماء نے ہر طرح ان کو توجہ دلائی، مگر بظاہر اصلاح کی کوئی امید معلوم نہیں ہوتی۔
آپ حضرات علماء کے مکاتیب شائع فرما رہے ہیں۔ ان حضرات نے اپنے اپنے نقطہ نگاہ سے بہتر خدمات انجام دی ہیں۔ وہ خود اپنی افادیت کے شاہد ہیں۔ عامۃ المسلمین کا فرض ہے کہ اس پمفلٹ کو پڑھیں، اپنے احباب کو پڑھائیں اور حدیث کے متعلق عوام کو غلط عقیدہ سے بچائیں۔
حضرت مولانا مودودی اگر اپنے فیوض سیاسیات اور دستوری مساعی تک محدود فرما لیتے تو ان کا احسان ہوتا۔ یہ خلفشار پیدا نہ ہوتا، جو جا بجا نمایاں ہو رہا ہے، نیز ان کی جماعت اس کبر و غرور سے محفوظ ہو جاتی، جس میں ان کی اکثریت مبتلا ہو رہی ہے۔
محمد اسماعیل
جامع اہلحدیث، گوجرانوالہ
18 مئی 1957ء