کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 34
اس حدیث کا مردود ہونا۔ جو حدیث کوئی ایسا حکم بیان کرے جو نص قرآنی سے زائد ہو، اس کا مردود ہونا۔ عموم قرآن میں خبر واحد کے ذریعے سے تخصیص کے عدم جواز کا قاعدہ وضع کرنا اور اہل مدینہ کے عمل کو حدیث صحیح پر تقدیم و ترجیح دینا، جیسے قواعد کتنے ہولناک ہیں، جن کا مقصد صرف ردِ حدیث ہے! الحمدللہ کہ منہج اہل حدیث ان تخرصات سے یکسر پاک اور بری ہے۔ زیر نظر مجموعہ مضامین اس حقیقت کا بیّن ثبوت ہے۔ تعسف اور تعصب کی عینک اتار کر ان کا مطالعہ کرنے والا یقیناً اسی امر کا معترف ہو گا۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر باب میں فہمِ دین کی بنیاد ہے۔ اس مبارک مجموعہ سے عمل کی راہ ہموار ہوتی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر دور میں اہل حدیث کی حجت ہی غالب رہے گی، بقول امام شافعی رحمہ اللہ: ’’من طلب الحديث فقد قويت حجته‘‘ جملہ مبتدعین و مستخرصین کی سرکوبی حدیث ہی کے ذریعے سے ممکن ہے۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کیا خوب فرما گئے: ’’ سَيَأْتِي نَاسٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ فَخُذُوهُمْ بِالسُّنَنِ فَإِنَّ أَصْحَابَ السنة أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللّٰه ‘‘ ہم اس نفیس کتاب کے پیش کرنے پر اپنے بھائی حافظ شاہد محمود حفظہ اللہ کے شکر گزار بھی ہیں اور مزید جہود و مساعی صرف کرتے رہنے کے متمنی بھی، نیز استقامت و ثبات کے لیے دعاگو! اس موقع پر عزیز القدر بھائی محمد حسن کی مخلصانہ کوششوں کا تذکرہ بھی ضروری ہے، جن کی بدولت کتابِ ہذا زیور طباعت سے آراستہ ہوئی۔ فَجَزيٰ اللّٰه تَعَاليٰ مُؤلِفَهٗ وَجامِعَه وَنَاشِرَهٗ وَكل من بذل جَهدا فِيْ سَبِيْل خِدْمَة السنة الْمَطَهرة، عَليٰ صَاحبها ألف ألف تحية، وَصَلَي اللّٰه عَليٰ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَ أهل طَاعَتِهٖ أَجْمَعِيْن وكتب ذلك عبداللہ ناصر رحمانی