کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 248
جا سکتی ہے۔ فرماتے ہیں: ’’باب استعمال إبل الصدقة و ألبانها لأبناء السبيل‘‘ (1/203) [1] اس میں قبیلہ عرینہ کا ذکر فرمایا کہ یہ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ منورہ میں آ گئے، ان کو استسقاء کا مرض ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں باہر صدقہ کے اونٹوں میں بھیج دیا کہ ان کا دودھ وغیرہ استعمال کریں۔ یہ لوگ مسافر تھے، یہاں صدقہ صرف ’’أبناء سبيل‘‘ (مسافروں) پر استعمال فرمایا۔ (3) حیوانات کے سؤر [2] اور حلت و حرمت کے متعلق موالک کے مشہور مسلک کی مخالفت فرمائی۔ (4) شوافع کے نزدیک جمعہ کے لیے کم از کم چالیس آدمیوں کا اجتماع ضروری ہے۔ [3] امام رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ آدمیوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا فرمائی۔ [4] یہ مسلک حضرات شوافع کے خلاف ہے۔ (صحیح بخاری: 1/128) (5) حنابلہ کا مشہور مسلک ہے کہ جمعہ قبل الزوال بھی درست ہے۔ [5] امام رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے: ’’باب وقت الجمعة إذا زالت الشمس‘‘ (صحیح بخاری: 1/123) صحیح بخاری پر نظر رکھنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ امام رحمہ اللہ کی مذاہب اربعہ سے کسی کی موافقت یا مخالفت کا انحصار دلیل پر ہے، اس لیے ان کی شافعیت یا حنبلیت کا دعویٰ صرف خوش فہمی ہے۔ موالک اور احناف نے اچھا کیا کہ خواہ مخواہ انہیں اپنانے کی کوشش نہیں فرمائی۔ اگر ایسا کیا جاتا تو معاملہ بڑا ہی غیر معقول ہوتا۔ مولانا انور شاہ صاحب نے اس تلخی کے باوجود جو انہیں اہل حدیث یا ائمہ حدیث سے ہے
[1] صحيح البخاري: كتاب الزكاة، باب استعمال إبل الصدقة ۔۔۔، قبل الحديث (1430) [2] باقی ماندہ پانی۔ نیز دیکھیں: الفقه المالكي و أدلته للطاهر بن حبيب (ص: 14-18) [3] المجموع للنووي (4/502) فتح الباري (2/423) [4] صحيح البخاري: كتاب الجمعة، باب إذا نفر الناس عن الإمام في صلاة الجمعة فصلاة إلامام ومن بقي جائزة، رقم الحديث (894) [5] المغني لابن قدامة (2/144) زاد المستقنع (ص: 60)