کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 247
ایک مقام پر غالباً علامہ سبکی کے متعلق فرماتے ہیں:
’’ومن عده (أي أبا داود) من الشافعية فكأنه لم يقصد به إلا تكثير السواد، ولا ريب أنه حنبلي‘‘ [1]
’’جن لوگوں نے امام ابو داود کو شافعی ظاہر کیا ہے، ان کا مقصد محض اپنی جماعت کی نمائش کرنا ہے، یقیناً وہ حنبلی ہیں۔‘‘
حضرت انور شاہ صاحب کی عادت پر غور کیا جائے، تو وہ اپنی جماعت کی تکثیر کے علاوہ اپنے مخالف کے سواد کی تقلیل بھی چاہتے ہیں۔ حضرت کے مقام کا بے حد احترام ہے، لیکن حنفیت کی محبت میں اپنے مقام سے کہیں نیچے اتر گئے۔ رحمه اللّٰه و تجاوز عن مسامحاته!
امام کی شافعیت:
امام بخاری رحمہ اللہ پر سب سے زیادہ دعویٰ حضرت شوافع کا ہے، مگر واقعات کی شہادت اس کے خلاف ہے۔ ’’الجامع الصحيح‘‘ میں کئی جگہ وہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ سے اختلاف فرماتے ہیں:
(1) شوافع کا مسلک ہے کہ زکوٰۃ جہاں سے وصول کی جائے، وہیں کے فقراء میں تقسیم کی جائے۔ دوسری جگہ تقسیم کرنا درست نہیں۔ [2] امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’باب أخذ الصدقة من الأغنياء، و ترد في الفقراء حيث كانوا‘‘[3](صحيح بخاري: 1/202، مطبوعه هند)
’’اغنیاء سے صدقہ لے کر فقراء کو دیا جائے، جہاں ہوں۔‘‘
اس میں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے عموم سے استدلال فرمایا ہے، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن بھیجا۔
(2) حضرات شوافع کا خیال ہے کہ زکوٰۃ ان تمام مصارف پر خرچ ہونی چاہیے، جن کا ذکر قرآن حکیم نے فرمایا ہے۔ [4] لیکن امام فرماتے ہیں: یہ ضروری نہیں۔ ایک مصرف میں بھی صرف کی
[1] فيض الباري (1/301) نیز دیکھیں: إرشاد القاري (3/390)
[2] دیکھیں: المجموع للنووي (6/220) فتح الباري (3/357) فتح الباري (3/357)
[3] صحيح البخاري، كتاب الزكاة، باب أخذ الصدقة ۔۔۔، قبل الحديث (1425)
[4] دیکھیں: المجموع للنووي (6/186)