کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 246
[1]کہیں ابو داود اور نسائی کو حنبلی فرمایا ہے۔ [2]1 بعض جگہ ترمذی کو شافعی ظاہر فرمایا۔[3] 2 ایک مقام پر امام بیہقی کے متعلق فرماتے ہیں: ’’والبيهقي أيضا لم يقدح في أبي حنيفه – رحمه اللّٰه تعاليٰ – مع كونه متعصبا‘‘ (1/169) [4]3 ’’بیہقی نے تعصب کے باوجود حضرت امام ابو حنیفہ پر جرح نہیں فرمائی۔‘‘ اور ایک مقام پر فرماتے ہیں: ’’وما اشتهر أنه شافعي فلموا فقته إياه في المسائل المشهورة و إلا فموافقته للإمام الأعظم ليس أقل مما وافق فيه الشافعي‘‘ (1/58) ’’اور مشہور خیال کہ امام بخاری شافعی ہیں، یہ اس لیے کہ وہ مشہور مسائل میں امام شافعی کے موافق ہیں، ورنہ احناف کے ساتھ ان کی موافقت کم نہیں۔‘‘ وہ اس کے بعد فرماتے ہیں: ’’فعده شافعيا باعتبار الطبقة ليس بأولي من عده حنفيا‘‘ (1/58) ’’طبقہ کے لحاظ سے امام بخاری کو شافعی کہنا حنفی کہنے سے کچھ زیادہ نہیں۔‘‘ وكل يدعي و صلا لليلي وليليٰ لا تقر له بذاكا [5]4 مگر شاہ صاحب رحمہ اللہ نے امام کے متعلق غیر مشکوک طور پر اپنی رائے کا اظہار فرما دیا ہے: ’’واعلم أن البخاري مجتهد لا ريب فيه‘‘ [6]5 ’’بخاری بلاشک مجتہد ہیں۔‘‘ حقیقت بھی یہی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کسی کے مقلد نہیں۔
[1] (حواشي الإمام المحدث الحافظ محمد الكوندلوي علي فيض الباري، نسخة تعليم الإسلام أودانواله: 1/169) مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: إرشاد القاري إلي نقد فيض الباري (2/288) [2] 1 فيض الباري (1/58، 301) نیز دیکھیں: إرشاد القاري إلي نقد فيض الباري (3/390) [3] 2 فيض الباري (1/58) نیز دیکھیں: مقدمة تحفة الأحوذي (ص: 353) [4] 3 نیز دیکھیں: إرشاد القاري إلي نقد فيض الباري (2/327) [5] 4 ہر کوئی لیلیٰ کو پانے کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن لیلیٰ ان سے کسی کو بھی ہاں نہیں کرتی! [6] 5 فيض الباري (1/58)