کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 245
[1]حالانکہ ائمہ حدیث اس دور کی پیداوار ہی نہیں، جب تقلید نے اجتماعی قبولیت کی صورت اختیار کی۔ وہ دل سے چاہتے ہیں کہ اس سکول فکر کی تعداد جہاں تک کم ہو سکے کم کر دیں، جس کی پابندی اہل علم چوتھی صدی سے پہلے کرتے تھے۔ کہیں تو یحییٰ بن معین اور یحییٰ بن سعید قطان کو حنفی ظاہر فرماتے ہیں۔ [2]1
[1] کسی کتاب میں دیکھا ہے کہ وہ حنفی ہیں، ان کے حنفی مقلد ہونے کی دلیل نہیں، کیونکہ قاضی ابن خلکان نے نہ اس کتاب کا نام لکھا ہے، جس میں انہوں نے یہ بات دیکھی ہے اور نہ اس کے مصنف اور نہ یہ بات کہنے والے کا نام ہی ذکر کیا ہے، البتہ عینی نے کہا ہے کہ ’’ہمارے لوگوں نے ان (لیث بن سعد) کو أصحاب ابی حنیفہ میں شمار کیا ہے۔‘‘ تو ابن خلکان نے ایک حنفی کی کتاب میں دیکھ کر یہ بات نقل کر دی ہے، لہٰذا جب ان کا حنفی ہونا ہی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتا، تو ان کا امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونا کس طرح ثابت ہو سکتا ہے؟ مزید برآں جس سند کو دلیل بنا کر امام لیث رحمہ اللہ کا حنفی ہونا ثابت کیا گیا ہے، اس میں احمد بن عبدالرحمٰن، طحاوی کا استاد ہے۔‘‘ بعد ازیں استاد محترم حافظ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ نے اس راوی پر امام ابن عدی، ابن حبان اور ابن یونس سے بحوالہ میزان مختلف جروح اور دیگر ائمہ کے بعض اقوال نقل کیے ہیں، پھر مزید لکھتے ہیں: صاحب فیض الباری نے ابو یوسف سے تلمذ کی بنا پر لیث بن سعد کو حنفی قرار دیا ہے، تو امام احمد بن حنبل جو ابو یوسف کے شاگرد ہیں، کیا صاحب فیض الباری اور ان کے حواری کہیں گے کہ احمد بن حنبل بھی حنفی ہیں؟! ’’اسی طرح شافعی نے اصحاب ابی حنیفہ سے روایت کی ہے، تو کیا یہ کہا جائے گا کہ شافعی بھی حنفی ہیں؟! اگر ان کی یہ بات دلیل بن سکتی ہے، تو ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ محمد بن حسن شیبانی مالکی ہیں، کیونکہ وہ تو امام مالک کے بلا واسطہ شاگرد ہیں، پھر امام ابو حنیفہ خود بھی حماد بن ابی سلیمان کے شاگرد ہیں، تو کیا یہ کہنا درست ہے کہ ابو حنیفہ، حماد بن ابی سلیمان کے مقلد ہیں؟ بعض اہل علم نے، جن میں ذہبی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں، صراحت کی ہے کہ ابو حنیفہ نے مالک سے روایت کی ہے، تو کیا ابو حنیفہ بھی مالکی تھے؟‘‘ (إرشاد القاري إلي نقد فيض الباري: 2/365، مختصراً) [2] 1 فيض الباري (1/169) اس پر نقد کرتے ہوئے محدث العصر امام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یہ دور کی کوڑی لانا ہے، ان سب کا حنفی ہونا ایسا خیال ہے، جس کا ہر وہ عقل انکار کرے گی جس نے ان ائمہ کے حالات کا گہرا مطالعہ کیا ہے، کیونکہ انہوں نے تو اصحاب الرائے پر انتہائی شدید نقد کیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام وکیع رحمہ اللہ سے (جنہیں صاحبِ فیض الباری نے متعصب حنفی قرار دیا ہے) اہل الرائے خصوصاً ابو حنیفہ پر سخت رد ذکر کیا ہے۔ (سنن ترمذي، كتاب الحج، باب إشعار البدن) اور ابن معین نے ’’إذا قرأ فأنصتوا‘‘ والی زیادتی کو ضعیف قرار دیا ہے، جیسا کہ امام نووی نے ذکر کیا ہے، اور یحییٰ بن معین نے کہا ہے کہ ایمان قول اور عمل کا نام ہے، جو کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے۔‘‘ ---