کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 218
[1]البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہود و نصاریٰ کے قصص اور پہلی امت کی کہانیوں اور افسانوں سے روکا کرتے تھے، اس پر بعض صحابہ کو بھی آپ نے ٹوکا۔ [2]1 ایسے تمام آثار جن میں احادیث کی روایت سے روکنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے، بشرط صحت اسی مفہوم پر محمول کیے جا سکتے ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مشورہ:
عبداللہ بن الاَشج فرماتے ہیں:
’’ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ ، قَالَ : إِنَّهُ سَيَأْتِي نَاسٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ ، فَخُذُوهُمْ بِالسُّنَنِ ، فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ ‘‘ (الإحكام:2/14) 2[3]
[1] (1) أبو هريرة رضي اللّٰه عنه: 5374 احادیث۔
(2) عبداللّٰه بن عمر رضي اللّٰه عنه: 2630 احادیث۔
(3) أنس بن مالك رضي اللّٰه عنه: 2286 احادیث۔
(4) عائشه صديقه رضي اللّٰه عنها: 2210 احادیث۔
(5) عبداللّٰه بن عباس رضي اللّٰه عنه: 1660 احادیث۔
(6) جابر بن عبداللّٰه رضي اللّٰه عنه: 1540 احادیث۔
(7) أبو سعيد خدري رضي اللّٰه عنه: 1170 احادیث۔
(تلقيح فهوم أهل الأثر: 363، شذرات الذهب: 1/63، فتح المغيث: 3/117)
[2] 1 الإحكام لابن حزم: (2/257)
[3] 2 سنن الدارمي (1/62) جامع بيان العلم (2/186) الإحكام لابن حزم (2/257)
اس کی سند میں بکیر بن عبداللہ بن الاَشج اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔ بعض روایات میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے راوی کا نام ’’عمر بن الأشج‘‘ آتا ہے۔ (سنن الدارمي: 1/62، شرح أصول اعتقاد أهل السنة: 2/123)
امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’عمر بن عبداللّٰه بن الأشج : روي عن عمر رضي اللّٰه عنه، مرسل، قال: سيكون أقوام يجادلونك بشبهات القرآن‘‘ (الجرح والتعديل: 6/118)
عمر بن عبداللہ بن الأشج اور بکیر بن عبداللہ بن الأشج دونوں بھائی ہیں۔ (الثقات لابن حبان: 7/172) أبو الأشبال الزهيري (محقق جامع بيان العلم) نے ان دونوں طرق کی بنا پر اس اثر کو ’’لا بأس به‘‘ کہا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا اثر مروی ہے۔ (أصول السنة للالكائي: 2/124)