کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 216
یہ دونوں روایتیں مقطوع ہیں۔ شعبی کا قرظہ سے لقا نہیں۔ قرظہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی امارت میں انتقال فرمایا۔ مغیرہ بن شعبہ 50ھ میں فوت ہوئے، جبکہ شعبی بالکل بچے تھے۔ اسی طرح عثمان بن عاصم ابو حصین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد پیدا ہوئے، اس لیے یہ نقل ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے درست نہیں۔ [1]
[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ اثر تین طرق سے مروی ہے: (1) عبدالرزاق عن معمر عن عاصم بن أبي النجود أن عمر بن الخطاب ۔۔۔ (مصنف عبدالرزاق: 11/324) اس سند میں عاصم بن أبي النجوداور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، کیونکہ عاصم خلافتِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے دوران میں پیدا ہوئے۔ (سير أعلام النبلاء: 5/256) (2) أبو كريب قال: حدثنا أبوبكر بن عياش قال: سمعت أبا حصين، قال: كان عمر رضي اللّٰه عنه ۔۔۔ (تاريخ الطبري: 2/567) اس کی سند میں بھی ابو حصین عثمان بن عاصم اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صحابہ کرام سے ان کی روایت میں انقطاع ہے۔‘‘ (تهذيب التهذيب: 7/116) (3) الشعبي عن قرظة بن كعب قال: بعثنا عمر رضي اللّٰه عنه ۔۔، سنن ابن ماجه، رقم الحديث (28) سنن الدارمي (1/97) المستدرك (1/183) المعجم الأوسط (2/279) طبقات ابن سعد (6/7) العلل و معرفة الرجال (1/258) المحدث الفاصل (ص: 553) جامع بيان العلم (2/998) امام شعبی رحمہ اللہ سے اس اثر کو ان کے مندرجہ ذیل شاگردوں نے بیان کیا ہے: 1۔ بيان بن بشر، 2۔ داود بن أبي هند، 3۔ مجاهد بن سعيد، 4۔ أشعث بن سوار، 5۔ سعد بن إبراهيم، 6۔ إسماعيل بن أبي خالد، 7۔ أبو حصين، 8۔ أبو البلاد يحييٰ بن سليمان۔ (العلل للدارقطني: 2/206 اور مذکورہ بالا مصادر و مراجع) قرظہ بن کعب کی وفات کے بارے میں دو اقوال ہیں: 1) وہ خلافت علی رضی اللہ عنہ کے دوران میں کوفہ میں فوت ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ یہ ابو حاتم رازی، ابن سعد، ابن حبان، ابن عبدالبر اور ابن اثیر رحمہم اللہ کا قول ہے۔ (الجرح والتعديل: 7/144، طبقات ابن سعد: 6/17، الثقات: 3/347، مشاهير علماء الأمصار، كلاهما لابن حبان: 48، الاستيعاب: 405، أسد الغابة: 910) 2) وہ خلافتِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کوفہ پر مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی امارت کے دوران میں پچاس ہجری کے قریب فوت ہوئے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ قرظہ بن کعب نے جب وفات پائی، تو ان پر نوحہ کیا گیا، جس سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے منبر پر چڑھ کر لوگوں کو روکا اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اس وقت کوفہ کے امیر تھے۔ دیکھیں: صحيح مسلم، برقم: (933) سنن الترمذي، برقم (1000) ان دونوں اقوال میں سے خواہ کوئی بھی راجح ہو، اس کا قرظہ سے امام شعبی رحمہ اللہ کے سماع پر کوئی اثر نہیں---