کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 198
ثانوی حیثیت دی۔ کتب اصول فقہ میں اس کی صراحت موجود ہے۔ عوام نے اس کا مطلب یہ سمجھا کہ حدیث کی حجیت اور ماننا یہ بھی قرآن سے دوسرے مرتبہ پر ہے، حالانکہ قرآن کی صراحت کے مطابق حدیث بلحاظِ وحی قرآن کی طرح خدائے تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی۔ اس کے بعض حصے قرآن کی عملی تفسیر کے طور پر ہیں، بعض قرآن سے زائد۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کے تفصیلی احکام اسی زیادت کی قسم کے ہیں۔ ان احکام کے اثبات میں حدیث کی حیثیت مستقل ہے۔[1]
[1] یعنی قرآن و حدیث دونوں کا منبع و مرکز چونکہ وحی الٰہی ہے، اس لیے دونوں اطاعت میں یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’اہل علم کا اتفاق ہے کہ سنت مطہرہ شرعی احکام سازی میں مستقل حیثیت رکھتی ہے اور وہ تحلیل و تحریم میں قرآن کی طرح ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ)) یعنی مجھے قرآن اور اس جیسی ایک اور چیز سنت دی گئی ہے، جسے قرآن نے بیان نہیں کیا۔‘‘ مزید لکھتے ہیں:
’’حاصل کلام یہ ہے کہ سنت مطہرہ کی حجیت اور شرعی احکام سازی میں استقلال ایک دینی ضرورت ہے، جس کا صرف وہی شخص انکار کر سکتا ہے، جس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔‘‘ (إرشاد الفحول: 1/96)
امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سنت دو اعتبار سے قرآن کی مثل ہے:
1۔ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے (وحی) ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾ ﴾ (النجم: 3، 4)
2۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے دونوں وجوبِ اطاعت میں برابر ہیں: ﴿مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا﴾ اور ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰه وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰه وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ﴾ اور دونوں صرف اس اعتبار سے مختلف ہیں کہ مصحف میں قرآن کے علاوہ کچھ نہیں لکھا جاتا اور اس کے ساتھ اکٹھا ملا کر کسی اور چیز کی تلاوت نہیں کی جاتی اور قوتِ اعجاز میں دونوں کے درمیان تفاوت ہے۔‘‘ (الإحكام في أصول الأحكام: 4/506)
مزید برآں قرآن مجید اور سنت کے باہمی تعلق کے بارے میں امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’سنن نبویہ کی تین اقسام ہیں:
1) جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نازل کی، بعینہ وہی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیان کر دی۔
2) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کسی چیز کو مجمل طور پر ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی مراد و مفہوم کو وضاحت اور تفصیل و تفسیر کے ساتھ بیان کر دیا۔
3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے احکام جاری کیے، جو قرآن مجید میں نہیں ہیں۔‘‘ (الرسالة: 90) نیز دیکھیں: جامع بيان العلم و فضله لابن عبدالبر (2/366)