کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 196
[1]نقل فرما دیا۔ مؤطا سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے اپنی صحیح میں منتقل فرما دیا۔ ’’صادقه‘‘ مسلسل لکھی ہوئی احادیث کا ذخیرہ ہے، جسے مقتدر اور ثقات صحابہ رضی اللہ عنہم کی نگرانی اور کتابت کا شرف حاصل ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھی اس قسم کی تحریری یادداشتوں کا ایک انبار تھا، جس کی طرف آخر عمر میں بوقت ضرورت رجوع فرمایا کرتے تھے اور بعض احادیث کی توثیق کے لیے ان مصحف محفوظہ پر اعتماد فرمایا کرتے تھے۔1 [2] یہ سلسلہ کتاب اس قدر عام ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال اور فتاویٰ بھی بعض لوگوں نے لکھنے شروع کر دیے۔2 [3] مگر ان میں وہ احتیاط نہ تھی جو احادیث کے متعلق فرمائی جاتی تھی۔
[1] سنن أبي داود: كتاب العلم، باب في كتاب العلم، رقم الحديث (3646) مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: دوام حدیث (1/142) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اس صحیفے (صادقہ) کی انتہائی حفاظت کیا کرتے تھے۔ وہ اسے ایک بڑے صندوق میں مقفل رکھتے اور ضرورت پڑھنے پر طلب کر کے اس سے احادیث بیان کیا کرتے تھے۔ بعد ازاں یہ صحیفہ ان کے خاندان میں محفوظ رہا، جسے عمرو بن شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عاص بیان کیا کرتے تھے۔ دیکھیں: مسند احمد (2/176) فتاويٰ ابن تيمية (18/8) تعليق العلامة أحمد شاكر علي سنن الترمذي (2/141) [2] 1 سنن الدارمي (1/138) شرح معاني الآثار (4/320) جامع بيان العلم (1/281)، نیز دیکھیں: تاریخ بغداد (14/181) فتح الباری (1/207) دوام حدیث از امام العصر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (1/159) [3] 2 صالح بن کیسان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’میں اور ابن شہاب زہری علم حاصل کیا کرتے تھے۔ ہم نے احادیث و سنن کو لکھنے کا تہیہ کیا، تو جو بھی ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے احادیث سنتے اسے لکھ لیتے، پھر ابن شہاب نے کہا کہ آؤ! اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال بھی لکھیں۔ میں نے کہا: نہیں، یہ سنت نہیں ہے۔ اس پر ابن شہاب نے کہا کہ وہ سنت ہی ہے، پھر انہوں نے لکھا اور میں نے نہ لکھا، پس وہ کامیاب رہے اور میں نے ضائع کر دیا۔‘‘ مصنف عبدالرزاق (11/258) جامع بيان العلم (1/155) تقييد العلم (ص: 106) اس اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے اقوال و افعال کی کتابت و تدوین بھی عہد مبکر ہی میں شروع ہو گئی تھی، چنانچہ صحابہ کرام کے اقوال و آثار کا بیشتر ذخیرہ ائمہ حدیث مالک بن انس، عبدالرزاق، سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، بیہقی، ابن عبدالبر اور ابن حزم وغیرہم نے اپنی کتب میں جمع کر دیا ہے، جو آج امت کے پاس محفوظ و موجود ہے، ولله الحمد۔