کتاب: مقالات حدیث - صفحہ 195
پر قرآن کے الفاظ منضبط ہو گئے۔ مفہومِ قرآن کے ساتھ اس کے الفاظ حفاظ نے یاد کیے اور صحیفوں میں خطی طور پر محفوظ کر دیے گئے۔ یہ تواتر لفظی قرآن عزیز کی خصوصیت ہے، جو کسی دوسری آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔ کتابتِ حدیث: ابتدائی دور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث لکھنے سے روک دیا، تاکہ عامۃ المسلمین اسے قرآن کے ساتھ خلط نہ کریں۔ جب قرآن کے ضبط و حفظ کے متعلق اطمینان ہو گیا، تو حدیث لکھنے کی اجازت ہو گئی۔ (جامع ابن عبدالبر) [1] صحابہ رضی اللہ عنہم نے کئی یادداشتیں لکھیں۔ [2] بعض یادداشتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود منضبط فرمائیں۔ سلاطین کے ساتھ جو خط و کتابت ہوئی، اسے ائمہ حدیث نے ان نوشتوں سے نقل فرمایا، جو آج کل کتبِ حدیث کی زینت ہیں۔ بعض معاہدات کی نصوص کا تذکرہ ابو عبید قاسم بن سلّام رحمہ اللہ نے ’’الأموال‘‘ میں فرمایا ہے۔ علامہ سہیلی رحمہ اللہ نے بھی اس قسم کا ذخیرہ محفوظ کیا ہے۔ [3] ’’صادقه‘‘ نام سے ایک صحیفہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، جو ان کی اولاد کے پاس دیر تک موجود رہا۔ [4] صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ محفوظ ذخیرہ کافی حد تک امام مالک رحمہ اللہ نے ’’مؤطا‘‘ میں
[1] جامع بيان العلم و فضله لابن عبدالبر (1/129، 141) [2] اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔ [3] الأموال لأبي عبيد (ص: 28، 244) الروض الأنف للسهيلي (2/345، 4/48، 300، 315، 367، 370) علاوہ ازیں بعض علماء نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکاتیب و رسائل اور معاہدات کو مستقل تصانیف میں جمع کیا ہے۔ (1) المصباح المضيء في كتاب النبي الأمي ورسله إليٰ ملوك الأرض من عربي و عجمي لأبي عبداللّٰه محمد بن علي بن أحمد بن حديدة الأنصاري، المتوفي سنة: 783ھ (طبعة دار الندوة الجديدة، بيروت لبنان، 1406ھ) (2) مجموعة الوثائق السياسية في العهد النبوي والخلافة الراشدة للدكتور محمد حميد اللّٰه الحيدر آبادي، طبعة مكتبة الثافة، القاهرة (3) إعلام السائلين عن كتب سيد المرسلين [4] حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے حدیث لکھنا ثابت ہے بلکہ وہ جو چیز بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے، اسے لکھ لیا کرتے تھے۔ دیکھیں: صحيح البخاري، كتاب العلم، باب كتابة العلم، رقم الحديث (113) ---